Book Name:Chehra e Mustafa Dekhtay Rahey Gay

شوقِ دیدارِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

پیارے اسلامی بھائیو ! خواب میں دیدارِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا شرف پانا یقیناً ہمارے بَس میں نہیں ہے ، یہ اُن کا کرم ، اُن کی عنایت ہے ، جسے چاہتے ہیں نوازتے ہیں۔  البتہ شوق تو ہمیں ہونا ہی چاہئے ، یہ تڑپ تو ہو کہ کاش ! صد کروڑ کاش ! کسی دِن درودِ پاک پڑھتے پڑھتے آنکھیں بند ہوں ، سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اُٹھے اور کاش ! ہزار بار کاش ! کہ ہمارے پیارے پیارے آقا ، جان سے عزیز آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  اپنے غُلام کی بگڑی بنانے خواب میں تشریف لے آئیں۔  

دیدار کے قابِل تو نہیں چشمِ تمنّا            لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا

مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ  نے ایک روز سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی جُدائی میں غمگین ہوکر عَرْض کیا : یارَسُوْلَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ! آپ کھجور کے تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ، پھر آپ کے لئے منبر بنوایا گیا ، آپ منبر پر تشریف فرما ہوئے تو وہ کھجور کا تنا آپ کی جُدائی برداشت نہ کر پایا اور اس نے گِریہ و زاری کی۔  یا رسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! اُس تنے کی نسبت آپ کی اُمّت کا زیادہ حق ہے کہ وہ آپ کے ہجر و فراق اور جُدائی میں آنسو بہائے۔  ( [1] )  

حضرت زید بن اَسْلم رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں : ایک رات مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ  عوام کی دیکھ بھال کے لئے مدینے کی گلیوں میں نکلے ، آپ نے دیکھا؛ ایک گھر میں چراغ جَل رہا ہے، ایک بوڑھی خاتون چرخا کات رہی ہے اور ساتھ


 

 



[1]... فیضانِ فاروقِ اعظم ، جلد : 1 ، صفحہ : 586۔