Book Name:Chehra e Mustafa Dekhtay Rahey Gay

کی حالت میں  آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی ظاہِری زِندگی میں چاہے لمحہ بھر کے لئے ہی یہ عبادت کر لی  ( یعنی دیدارِ مصطفےٰ کی سَعَادت پالی )  وہ قیامت تک اولیاء کا سردار یعنی صحابی بن گیا۔  

سُبْحٰنَ اللہ ! کیا نرالا حُسْن ہے ، کیا نِرالی برکت ہے ، چہرۂ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  صحابی گر  ( یعنی صحابی بنانے والا )  چہرہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ اب دُنیا میں ولی تو ہوتے ہیں ، غوث ، قطب ، ابدال تو ہوتے ہیں مگر قیامت تک کے لئے کوئی بھی نیا صحابی نہیں بَن سکتا ، کیوں... ؟  اس لئے کہ رُخِ مصطفےٰ جس کی برکت سے صحابی بنتے تھے ، وہ پُر نُور چہرہ اب دُنیا میں ظاہِری طور پر تشریف فرما نہیں ہے۔  

لمحہ بھر کا دیدار یکتا بنا دیتا ہے

 اے عاشقانِ رسول !   اب یہاں ذرا غور فرمائیے ! قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمارا یہ پختہ عقیدہ  ( Strong Belief ) ہے کہ کوئی بھی بڑے سے بڑا ولی ، بڑے سے بڑا غوث ، قطب ، اَبْدال ، کوئی بڑے سے بڑے مرتبے والا بھی کسی صحابی رَضِیَ اللہ عنہ  کے قدموں کے برابر بھی ہر گز نہیں ہو سکتا۔  مثال کے طورپر ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ  ہیں ، وہ جنگ کے موقع پر ایمان لائے ، کلمہ پڑھا ، جنگ جاری تھی ، جنگ میں شریک ہوئے اور شہید ہو گئے۔ انہوں نے کوئی نماز نہیں پڑھی ، روزے  نہیں رکھے ، حج نہیں کئے ، وقت نہیں ملا ، اِدھر ایمان قبول کیا ، اُدھر شہید ہو گئے۔   ( [1] )

دوسری طرف قیامت تک آنے والے اولیائے کرام ہیں * بڑے بڑے عبادت گزار ہیں * ایسے خوش نصیب جنہوں نے سالہا سال عبادتیں کیں * راتیں یادِ اِلٰہی میں


 

 



[1]...مدارج النبوت ، قسم سوم ، وصل اہل خیبر ، جزء : 2 ، صفحہ : 240 ملخصاً۔