Book Name:Chehra e Mustafa Dekhtay Rahey Gay

بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ، عَرْض کیا : یَارسُولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! جب آپ کے چہرۂ پُر نُور کو دیکھ لیتا ہوں تو  ( غم بھول جاتے ہیں ) ، دِل خوشی سے جھوم جاتا ہے اور آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں۔  ( [1] ) * ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ  حاضِر ہوئے اور عَرْض کیا : یَارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ مجھے میری اولاد سے بھی زياده پیارے ہیں ، جب مَیں گھر ہوتا ہوں تو آپ کی یاد تڑپاتی ہے ، پھر مجھ سے صبر نہیں ہوتا اور میں دیدار کے لئے چلا آتا ہوں۔  ( [2] )   * ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہ عنہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے جلوۂ دیدار میں ایسے گم ہوئے کہ آنکھ بھی نہ جھپکی ، ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہی جا رہے تھے ، سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے جب انہیں اس طرح دیکھا تو فرمایا : کیا معاملہ ہے ؟   ( ایسے کیوں دیکھ رہے ہو ؟  )  عَرْض کیا : یَارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ،  آپ کے چہرۂ پُر نور کی زیارت سے لذّت حاصِل کر رہا ہوں۔   ( [3] )

اُن صحابہ کی خوش اطوار نگاہوں کو سلام    جن کا مسلک تھا طوافِ رُخِ زیبا کرنا

باپ بھائی اور شوہر شہید ہوگئے

اے عاشقانِ رسول !   یہ ہے حُسْنِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی نرالی شان ، جو دیکھتا ہے ، بس دیکھتا ہی چلا جاتا ہے۔  جنگِ اُحد میں ایک انصاری صحابیہ   رَضِیَ اللہ عنہا  کے باپ بھائی اور شوہر شہید ہوگئے۔  اِنہیں یہ خبر ملی تو کچھ پرواہ نہ کی اور پوچھا : یہ بتاؤ کہ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کیسے ہیں ؟ جب بتا یاگیا کہ حضور اکرم ، نورِ مُجَسَّم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خَیْرِیَّت  سے ہیں اِن


 

 



[1]...مسند   احمد ، جلد : 4 ، صفحہ : 209 ، حدیث : 8152۔

[2]...صفۃ الجنۃ  لضیاء المقدسی ، صفحہ : 61 ، رقم : 20۔

[3]...  کتاب الشفا ، باب الثانی ، فصل فی ثواب محبتہ ، جزء : 2 ، صفحہ : 19 ۔