Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

بار بار ثبوت ہی مانگ رہا تھا ، اُس کی تشفی اوراس سوال کے جواب کےلئے لوگ اُس وقت کے سچے عاشقِ رسول ، حضرت علامہ مولانا عبدالمصطفٰے  اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ کی بارگاہ میں لے کر گئے ، گویا کہ ان لوگوں کو پتہ تھاکہ اس نوجوان کےاِس مرض کا علاج کہاں سے ہوناہے؟پھر دیکھئے ! حضرت نے بھی علمِ دین کے نورسے معمور کتنے پیارے حکمت بھرے اندازمیں اُس نوجوان کو سمجھایاجس کی برکت سے وہ سمجھ بھی گیابلکہ اپنی نادانی پر شرمندہ ہوااور توبہ کی۔اگر ہمارے ساتھ بھی کبھی کوئی اِس طرح کا معاملہ ہو جائے توہم خود نہ اُلجھیں اور نہ ہی کسی ایسے کے پاس بھیجیں جوپہلے ہی بدعقیدہ ہو ، گُستاخِ رسول ہو ، بلکہ ایسے موقع پر اُلجھنیں دُورکرنے والے کسی صحیح العقیدہ عاشقِ رسول مفتی صاحب یا عالمِ دین کی خدمت میں حاضر ہو جائیں۔

اللہ پاک ہمیں بااَدَب بنائے ، بااَدَب رکھے ، کاش ! ہم خوامخواہ عقل کے گھوڑے دوڑانے کی بجائے بس عشق کے بندے بن جائیں۔

ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

مُوئے مبارک کے فِراق میں جان دے دی

پیارے اسلامی بھائیو ! آئیے ! آخر میں مُوئے مبارک کے ایک عظیم عاشِق کا دلچسپ واقعہ سنتے ہیں : ہند میں اللہ پاک کے ایک نیک بندےہوئے ہیں : سید عبد اللہ حسنی  رحمۃُ اللہ علیہ ۔ آپ نواسۂ رسول حضرت امام حسن مجتبیٰ  رَضِیَ اللہ عنہ کی اَوْلاد سے تھے۔ آپ نے کسی وجہ سے ہجرت کی اور عرب شریف سے ہند تشریف لے آئے۔ جب آپ ہند آئے ، آپ کے ساتھ دیگر ضروری سامان کے ساتھ 3 مقدس تبرکات بھی تھے ( 1 ) : سرکارِ دو