Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

تبرکات سے متعلق دلائل مانگناکیسا...؟

سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے ! مُوئے مبارک کی کیسی کیسی عظیم برکتیں ہیں۔ الحمد للہ ! آج بھی بعض عُشّاق کے پاس مُوئے مبارک تشریف فرما ہیں ، وہ وقتاً فوقتاً زیارت بھی کرواتے رہتے ہیں ، جب بھی موقع ملے ، کوشش کر کے زیارت سے مُشَرَّف ہونا چاہئے ، اگر بالفرض کچھ دیر کے لئے لائِن میں لگ کر انتظار بھی کرنا پڑے تو کیا حرج ہے ، یقین مانئے ! مُوئے مبارک کی ایک جھلک نظر آجائے ، اس کے لئے آدمی دُنیا بھر کی دولت بھی خرچ کرے تو کم ہے۔ بعض عقل کے گھوڑے دوڑانے والے ایسے موقع پر مختلف قسم کے سوالات اُٹھاتے ہیں ، یہ نادان خود بھی محروم رہتے ہیں اور دوسروں کا بھی ذِہن خراب کرتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں ایسے نادانوں سے محفوظ رکھے۔

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت ، امام احمدرضاخان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں  ( خلاصہ ) : یہ حقیقت ہے کہ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے آثارِ شریفہ سے تَبَرُّک زمانۂ رسالت و زمانۂ صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان  سے لے کر آج تک رائِج و معمول ہے اور اس کے محبوب و مستحب ہونے پر مسلمانوں کا اِجْماع ہے اور ایسی جگہ  ( یعنی تبَرُّکات کے معاملے میں )  ثبوتِ یقینی کی بالکل بھی حاجت نہیں ہے ، اس کی تحقیق کے پیچھے پڑنا اور بغیر تحقیق کے تبرُّکات کی تعظیم  سے باز رہنا ، سخت محرومی ، کم نصیبی ہے ، اَئِمَّۂ دین نے صِرْف حُضُور اقدس صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے  نامِ پاک سے کسی شے کا مشہور ہونا ہی اس کی تعظیم کے لئے کافِی سمجھا ہے۔ ( [1] )     چنانچہ  امام قاضِی عیاض مالکی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جو چیز سرورِ عالَم ، نورِ


 

 



[1]... فتاویٰ رضویہ ، جلد : 14 ، صفحہ : 414 -415 ملخصاً۔