Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

مُوئے مبارک کیسے تھے...؟

پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیشہ سَر مبارک پر بال پُورے رکھے ( یعنی کبھی ایسا نہ ہوا کہ کہیں سے ترشوائے اور کہیں رکھے ہوں ، رکھے تو پُورے سر کے رکھے ، حلق کروایا تو پُورے سر مبارک کا کروایا ) ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک زلفیں کبھی نِصْف کان تک ہوتیں ، کبھی کان مبارک کی لَو تک اور بعض اوقات بڑھ کر مبارک شانوں  ( یعنی کندھوں )  کو جھوم جھوم کر چومنے لگتیں۔ اللہ پاک کےپیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے مُوئے مبارک نہ گھنگھریالےتھے نہ بالکل سیدھے بلکہ ان دونوں کیفیتوں کے درمیان تھے۔ ( [1] )    

گوش تک سنتے تھے فریاد اب آئے تا دوش

کہ    بنیں    خانہ    بدوشوں    کو    سہارے    گیسو ( [2] )

وضاحت : سرکار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کی مبارک زلفیں جب کانوں تک ہوتیں تو اس میں اشارہ ہے کہ آپ ان مبارک کانوں سے اپنی اُمّت کی فریادیں سنتے ہیں اور جب مبارک زلفیں کندھوں تک آجاتیں تو گویا کہ یہ بتاتی تھیں کہ اے بے  گھرو ! گھبراؤ نہیں کہ  یہ مبارک کندھے تمہیں سہارا دینے ، تمہیں پالنے کے لئے کافی ہیں۔

زلفیں رکھنا سُنّت ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! روایات سے یہی ثابت ہے کہ ہمارے آقا و مولا ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ  


 

 



[1]... سیرتِ  مصطفےٰ ، صفحہ : 567  ملتقطاً و ماخوذاً۔

[2]... حدائق بخشش ، صفحہ : 119 ۔