Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

تھے کہ داڑھی مبارک سے ایک بال جدا ہو کرنیچے کی طرف تشریف لے آیا ، حضرت ابو ایوب انصاری رَضِیَ اللہ عنہ تیزی سے آگے بڑھے اور زمین تک پہنچنے سے پہلے ہی بال مبارک اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔شہنشاہِ مدینہ ، قرار قلب و سینہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کو دعا دیتے ہوئے فرمایا : اللہ  پاک تم سے ہر ناپسندیدہ بات دور کر دے۔ ( [1] )    

صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان   معیارِایمان ہیں

اے عاشقانِ موئے مبارک !   غور کریں ، یہ وہی صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  ہیں جنہیں قرآنِ مجیدنے معیارِ ایمان قرار دیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے :

فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْاۚ   ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 137 )

ترجَمہ کنز الایمان : پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پا گئے۔

 معلوم ہوا ؛  صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  کی ایمانی کیفیات ہمارے لئے راہنما ہیں ، جیسا ایمان صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان  کا تھا ، ہم بھی ویسا ہی ایمان لائیں گے ، تب ہدایت ملے گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

عشق محتاجِ دلیل نہیں ، پابندِشریعت ہے

اب ذرا حضرت اَبُو اَیُّوب انصاری رَضِیَ اللہ عنہ کا عَمَل مبارک دیکھئے !  آپ نے مُوئے مبارک کو زمین کی طرف جاتے دیکھا ، فوراً لپک کر ہاتھوں پر لے لیا ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عشق محتاجِ دلیل نہیں ، ہاں ! حُدُودِ شریعت کا پابند ضرور ہے۔ دیکھئے ! مُوئے مُقَدَّس ( یعنی مبارک بالوں )  کو زمین پر آنے سے بچانا کسی آیت یا حدیث کا حکم نہیں ، حضرت


 

 



[1]... معجم کبیر ، جلد : 3 ، صفحہ : 62 ،  حدیث : 3942۔