Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

مُجَسَّم  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نامِ پاک سے مشہور ہو ، اس کی تعظیم کرنا بھی حُضُور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی تعظیم میں داخِل ہے۔ ( [1] )     

موئے مبارک سے متعلق دِلچسپ مکالمہ

شیخ الحدیث حضرت علامہ عبدالمصطفےٰ اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : ایک مرتبہ کسی جگہ مُوئے مبارک کی زیارت کا جلسہ تھا ، لوگ زیارت کررہے تھے ، اچانک وہاں ایک نوجوان اکڑ گیا ، لوگوں سے کہنے لگا : کیا ثبوت ہے کہ یہ بال سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ہی ہے؟ اس پربہت زیادہ تُوتُو ، مَیں  مَیںہوئی۔ آخر اَہْلِ محلہ اس نوجوان کو لے کر میرے پاس دارالعلوم میں  آ گئے۔اس نوجوان نے بڑی بے باکی کے ساتھ مجھ سے گفتگو شروع کی اور مجھ سے بھی یہی مطالبہ کیا کہ آپ ثابت کیجئے کہ فُلاں جگہ پر جو موئے مبارک ہیں  وہ واقعی حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بال شریف ہیں ۔ اس کا کیا ثبوت ( Proof )  ہے؟ مَیں  نے اس سے انتہائی نرمی اور محبت کے لہجہ میں  پوچھا : تمہاراکیا نام ہے؟ بولا : عبدالقادر۔پھر مَیں  نے پوچھا : تمہارے والد کا کیا نام ہے؟ کہا : عبدُاللہ ۔

مَیں  ایک منٹ خاموش رہا۔پھر مَیں  نے اس سے پوچھا : کیا تم عبداللہ  کے بیٹے ہو؟ اس نے کہا : جی ہاں۔مَیں پھر ایک منٹ خاموش رہا ، پھر پوچھا : کیا تم عبداللہ  ہی کے بیٹے ہو؟میرے اس سوال پر وہ بھڑک اُٹھا اور چِلّا کر کہا : کیا آپ بار بار مجھ سے یہی سوال کرتے رہیں گے؟ ہاں مَیں عبد اللہ ہی کا بیٹا ہوں۔ مَیں  چُپ رہا۔جب اس کا غصہ بہت تیز ہوگیا تو مَیں  نے کہا : مَیں نہیں  مانتا کہ تم عبداللہ  کے بیٹے ہو۔ تمہارے پاس کون سا ایسا ثبوت ہے


 

 



[1]... كتاب الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ، باب الثالث ، فصل و من اعظامہ و اکبارہ ، جزء : 2 ، صفحہ : 47۔