Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

ابو اَیُّوب انصاری رَضِیَ اللہ عنہ نے سرکارِ رسالت مآب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے سامنے یہ عَمَل کیا ، جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے اس سے منع نہ فرمایا بلکہ دُعائے خیر سے نوازا۔ دُوسری طرف صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے جب وارفتگی میں کعبۂ جان و کعبۂ ایمان صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے حُضُور سجدے کی اجازت چاہی تو اس سے منع فرما دیا۔  ( [1] )    

معلوم ہوا ؛ ہر وہ عَمَل جو عشقِ رسول کی ترجمانی کرے اور حُدُودِ شریعت سے باہَر بھی نہ ہو ، وہ جائِز اور اچھا ہے بلکہ محبوبِ رَبّ ، سیدِ عرب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی رضا ملنے کا سبب ہے۔ لہٰذا ماہِ میلاد میں گھروں کو سجانا ، جھنڈے لگانا ، لائیٹنگ کرنا ، میلاد منانا ، لنگر پکانا ، غریبوں کو کھلانا ، محافِل سجانا ، جلوس میں جانا بھی بالکل جائِز ہے کہ عاشقانِ رسول میلاد شریف کی خوشی میں یہ سب کچھ عشقِ رسول ہی کے سبب کرتے ہیں اور یہ باتیں خِلافِ شریعت بھی نہیں ہیں ، لہٰذا اسے ناجائز و بدعت کیونکر کہا جا سکتا ہے...؟؟

خاک ہو جائیں عَدُو جَل کر مگر ہم تو رضاؔ         دَم میں جب تک دَم ہے ذِکر اُن کا سُناتے جائیں گے

ہر مرض کی انوکھی دَوا

مقامِ حدیبیہ میں رحمتِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے بال بنواکرتمام بال مبارک ایک درخت پر ڈال دئیے۔ صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان  اسی درخت کے نیچے جمع ہوگئے اور وارفتگی میں ان مبارک بالوں کو ایک دوسرے سے لینے لگے۔ حضرت ام عمارہ   رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی  ہیں : اس وقت مَیں نے بھی چند بال حاصل کرلئے۔ رحمتِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعد جب کوئی بیمار ہوتا تو مَیں ان مبارک بالوں کو پانی میں ڈبو کر وہ پانی مریض کو پلا دیتی ، الحمد للہ ! اسی دھوون شریف کی برکت سے اللہ پاک بیمار کو


 

 



[1]... شرح الزرقانی علی المواہب ، المقصد الرابع ، باب سجود الجمل و شکواہ الیہ ، جلد : 6 ، صفحہ : 540 ماخوذاً ۔