Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

کہ تم عبداللہ  کے بیٹے ہو ؟ جب تک تم اس کا ثبوت نہیں پیش کروگے مَیں  ہر گز ہرگز تم کو عبداللہ  کا بیٹا نہیں  مان سکتا ۔یہ سن کر وہ خاموش ہوگیا ۔اب مَیں  نے کہا : بولتے کیوں نہیں ؟ کیا ثبوت ہے کہ تم عبداللہ  کے بیٹے ہو؟ پھر بھی وہ چپ رہا مگر اس کا چہر ہ اتر گیا۔ مَیں  نے جب محسوس کر لیا کہ یہ اب لاجواب ہوچکا ہے تو مَیں  نے خود اس سے کہا : بھائی ! اس کے سوا تمہارے پاس اور کیا ثبوت ہے کہ تمہاری ماں نے یہ بتایا ہے کہ تم عبداللہ  ہی کے بیٹے ہو؟تمہاری ماں کے سوا تمہارے عبداللہ  کا بیٹا ہونے پر دنیا بھر میں  نہ کوئی گواہ ہے نہ کوئی ثبوت مگر تم محض اپنی ماں کے کہنے پر عبداللہ  کے باپ ہونے کا اتنا پکا یقین رکھتے ہو کہ خانہ کعبہ کے اندر سر پر قرآن رکھ کر بھی تم یہی کہو گے کہ مَیں عبداللہ  کا بیٹاہوں ۔تو عزیز ِمَن ! فقط ایک عورت کے کہہ دینے سے تم نے مان لیا اور یقین کرلیا کہ تمہارا باپ عبداللہ  ہے تو آج سینکڑوں برس سے ہزاروں ، لاکھوں انسان یہ کہتے چلے آئے ہیں  کہ یہ مُوئے مبارک حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہی کے بال شریف ہیں تو اگر ہم لوگ اس بات کا یقین کرلیں  تو اس میں  اعتراض کی کیا گنجائش ہے؟

   میری یہ جذبات سے بھری ہوئی گفتگو سن کر وہ اس قدر متاثر ( Impress )  ہوا کہ روپڑا یہاں تک کہ وہ میرے گھٹنوں پر سر رکھ کر رونے لگا اور کہا : حضور ! میں  توبہ کرتا ہوں ، اب کبھی بھی ان مقدس بالوں کی توہین نہیں  کروں گااور مجھے یقین ہوگیا کہ واقعی ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کی بات جھوٹ اور غلط نہیں  ہوسکتی ۔

اس کے بعد وہ نوجوان کہنے لگا : حضور ! ایک شبہ میرے دل میں  اور ہے جو کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے اس کے بارے میں  بھی کچھ روشنی ڈالیں ، کہنے لگا : رحمتِ عَالَم ، نورِ