Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

پَل چین نہیں آرہا تھا ، دِل سے آہیں نکل رہی تھیں اور آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔

اسی رات سید حمید  رحمۃُ اللہ علیہ کو خواب میں سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت نصیب ہوئی۔ غیب جاننے والے نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : بیٹا حمید ! نُورُ الدِّین کو مایُوس مت کرو ! اس کی مراد پُوری کر دو... ! !

سید حمید رحمۃُ اللہ علیہ کی آنکھ کھلی تو آپ نے فوراً خواجہ نُورُ الدِّین  رحمۃُ اللہ علیہ کوبلایا اور بڑے ادب و احترام کے ساتھ مُوئے مبارک انہیں عطا فرما دئیے۔  خواجہ نُورُ الدِّین رحمۃُ اللہ علیہ مُوئے مبارک لے کر دِہلی سے لاہور کے راستے کشمیرکے لئے روانہ ہو گئے۔ یہ ہفتہ کادِن سن 1111 ہجری تھا اور شبِ قدر تھی ، جب لاہور پہنچے تو خواجہ نُورُ الدِّین رحمۃُ اللہ علیہ کابڑا شانداراستقبال ہوا ، لاہور کے لوگوں نے بڑے والہانہ انداز میں انتہائی ادب و احترام کے ساتھ مُوئے مبارک کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ اتفاقاًانہی دنوں لاہور میں مغل بادشاہ سلطان اورنگ زیب عالمگیر  رحمۃُ اللہ علیہ بھی موجود تھے ، جب انہیں حالات کا عِلْم ہوا تو انہوں نے خواجہ نُورُ الدِّین  رحمۃُ اللہ علیہ کودربار میں بلوایا اور اپنے پیر و مرشد حضرت ابوصالح  رحمۃُ اللہ علیہ اور چنددیگرعلماء و مشائخ کے کشف کے ذریعے مُوئے مبارک کی تصدیق کروائی ، پھر عوام کے اطمینا ن کے لئے مُوئے مبارک کو آگ پر رکھا مگر کوئی اَثَر نہ ہوا ، دُھوپ میں رکھ کردیکھا تو ان پاک مبارک بالوں کا سایہ نہ بنا ، پھر مُوئے مبارک کو شہد والے کاغذ پر رکھا تو کوئی مکھی اس کے پاس نہ آئی۔

ان سب طریقوں سے تصدیق کر لینے کے بعد سلطان اورنگ زیب عالمگیر رحمۃُ اللہ علیہ نے خواجہ نُورُ الدِّین  رحمۃُ اللہ علیہ سے فرمایا : تم تاجر آدمی ہو ، تجارت کی غرض سے جگہ جگہ