Book Name:Muye Mubarak Kay Waqiyat

تم نے ہمارے عاشق کو غمگین اور مایُوس کر دیا ہے ، اس کی تمنّا پُوری کر دو !

 سلطان اورنگ زیب  رحمۃُ اللہ علیہ کا خواب سُن کر مَیْدَنَشْ نے بتایا کہ خواجہ نُورُ الدِّین  رحمۃُ اللہ علیہ تو وفات پا چکے ہیں اور آپ نے وَصِیّت کی ہے کہ جہاں مُوئے مبارک ہوں ، مجھے وہیں دَفن کیا جائے۔ یہ سُن کر سلطان کو بہت صدمہ ہوا لیکن اب کر بھی کیا سکتے تھے۔ بہرحال ! اب سلطان نے مُوئے مبارک کو صندل کے ایک صندوق میں رکھوایا اور پالکی کوخوب سجا کر موئے مبارک کے صندوق اور خواجہ نُورُ الدِّین  رحمۃُ اللہ علیہ کے جسدِ خاکی کو کشمیر کے لئے روانہ کر دیا۔ یہ مبارک قافلہ لاہور سے روانہ ہوا اور 1111 ہجری بروز جمعہ شوپیان نامی علاقے میں پہنچا۔

مُوئے مبارک کے استقبال کے لئے ہزاروں کا مجمع راستے پر جمع تھا۔شیخ الوقت حضرت داؤد چشتی رحمۃُ اللہ علیہ کے ساتھ دیگر کئی عُلَماو مشائخ درود و سلام پڑھتے ہوئے نہایت ادب و احترام سے ننگے پاؤں چل رہے تھے۔ علما ومشائخ کے مشورے سے باغ صادق خان میں شاہجہان بادشاہ کی بنوائی ہوئی ایک خوبصُورت عمارت میں مُوئے مبارک کو رکھا گیا اور خواجہ نُورُ الدِّین  رحمۃُ اللہ علیہ کے عزیزوں نے اسی عمارت کے ساتھ زمین خرید کرآپ کو وہاں دفن کر دیا۔

چند دنوں بعد سلطان اورنگ زیب  رحمۃُ اللہ علیہ نے کشمیر کے گورنر کو پیغام بھیجا کہ حضرت بَل ( یعنی وہ عمارت جس میں موئے مبارک تشریف فرما ہیں اس )  کو مسجد بنا دیا جائے ، وہاں نمازِ پنجگانہ اور جمعہ کا انتظام کیا جائے اور وہاں صبح و شام درودِ پاک کی بھی کثرت کی جائے اور اس مسجدکا متولی خواجہ نُورُ الدِّین  رحمۃُ اللہ علیہ کے ورثاء میں سے کسی کو بنایا جائے۔( [1] )


 

 



[1]...برکاتِ موئے مبارک ، صفحہ : 43-47خلاصۃً۔