Book Name:Imam Shafi Ke Ala Ausaf
نے ایک شخص کو وُضُو میں غلطی کرتے دیکھا ، آپ باقاعدہ اُسے سکھانے کے لئے نہیں آئے تھے ، صِرْف وہاں سے گزر رہے تھے ، پھر بھی آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه نے اُس شخص کو دُرُست طریقے سے وُضُو کرنے کی ترغیب دِلائی ، پتا چلا؛ جو مبلغ ہوتا ہے ، وہ ہر جگہ ہر حال میں مبلغ ہی ہوتا ہے * نیکی کی دعوت عام کرنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ ہم علاقائی دورے ہی میں نیکی کی دعوت دیں گے * جب مدنی قافلے میں سَفَر ہو گا ، تب ہی نیکی کی دعوت دینی ہے بلکہ * ہمیں چاہئے کہ جب ، جہاں ، جس حال میں بُرائی دیکھیں ، حکمتِ عملی کے ساتھ ، حُسْنِ اَخْلاق کا مُظَاہَرہ کرتے ہوئے ، نرمی سے نیکی کی دعوت دیں اور بُرائی سے منع کریں۔ دیکھئے! امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه نے کیسی پیاری نصیحت فرمائی کہ جو بندہ خُود نیکی کرے اور دوسروں کو نیکی کی دعوت دے ، خُود گُنَاہوں سے بچے اور دوسروں کو بچنے کا حکم دے اور جو بندہ اللہ پاک کی حُدُود ، اس کے احکام کی حِفَاظت کرے اس بندے کا ایمان کامِل ہو جائے گا۔
سُبْحٰنَ اللہ! نیکی کی دعوت دینے سے ایمان کامِل ہوتا ہے۔ کاش! ہم بھی نیکی کی دعوت دینے والے بَن جائیں۔ ہر مسلمان مبلغ ہے ، ہر ایک کو چاہئے کہ نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچائے * والدین اپنے بچوں کو سمجھائیں * استاد شاگردوں کو نیکی کی دعوت دے * بھائی اپنے بھائی کو * دادا اپنے پوتوں کو * نانا اپنے نواسوں کو * شوہر اپنے بچوں کی امی کو * پڑوسی اپنے پڑوسیوں کو * محلے والوں کو * شہر والوں کو نیکی کی دَعوت دے ، کاش! ہر طرف نیکی کی دعوت کی دُھوم مچ جائے۔
کرم سے نیکی کی دعوت کا خوب جذبہ دے دُوں دُھوم سُنّتِ محبوب کی مچا یارَبّ!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد