Imam Shafi Ke Ala Ausaf

Book Name:Imam Shafi Ke Ala Ausaf

حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کی حکایت

حضرت سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بصرہ میں ایک شَخْص کو زنا کی سزا میں سُولی پر لٹکا دیا گیا ، حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کا اس کے قریب سے گزر ہوا تو فرمایا : یہی وہ زبان ہے جس سے تم “ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ “ پڑھا کرتے تھے۔ ([1])

دیکھا آپ نے! ایک شخص جسے گُنَاہِ کبیرہ کی سزا میں پھانسی دی گئی تھی ، حضرت رابعہ بصریہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے اس کی بُرائی کا ذِکْر نہ کیا بلکہ اُس کی ذات میں اچھائی کا پہلو تلاش کر کے اُس اچھائی کا ذِکْر کیا۔ کاش! ہم بھی مثبت سوچ اپنا لیں ، اچھا دیکھیں ، اچھا سنیں اور اچھا ہی بولنے کی عادت بنائیں کہ بُری زبان بُرے دِل کی عکاسی کرتی ہے۔

عیبوں کو ڈھونڈتی ہے فقط عیب جُو کی نظر               جو خوش مزاج ہیں حُسْن وکمال دیکھتے ہیں

امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه خاموش طبیعت تھے

پیارے اسلامی بھائیو!زبان کی احتیاط حکمت و دانائی کی بنیاد ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے : تم جسے دیکھو کہ اُسے خاموشی کی نعمت عطا کی گئی ہے ، اس کی صحبت اپناؤ کہ ایسے بندے کو حکمت دی جاتی ہے۔ ([2])

امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْهبھی زبان کی احتیاطوں میں اعلیٰ مہارت رکھتے تھے ، شاید یہی وجہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو حکمت و دانائی کی نعمت عطا فرمائی تھی۔ ایک مرتبہ امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه سے کوئی مسئلہ پوچھا گیا ، آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه خاموش رہے ، کوئی جواب نہ


 

 



[1]...طبقات الصوفية ، ذكر النسوة المتعبدات الصوفيات ، رابعة العدوية ، صفحہ : 389۔

[2]...ابن ماجہ ، کتاب الزہد ، باب الزہد  فی الدینا ، صفحہ : 667 ، حدیث : 4101۔