Imam Shafi Ke Ala Ausaf

Book Name:Imam Shafi Ke Ala Ausaf

ابھی امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه یہ گفتگو فرما ہی رہے تھے کہ خلیفۂ وقت کا ایک قاصِد 10 ہزار دِرْہم لے کر آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا ، درزی بھی پاس ہی موجود تھا ، امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه نے قاصِد کو فرمایا : درزی کو سِلائی کی رقم دے دو!

اب درزی کو حیرت ہوئی کہ یہ کون ہستی ہیں؟ جن کے لئے خلیفۂ وقت  کا قاصِد رقم لے کر آیا ہے ، درزی نے قاصِد سے جب آپ کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا : یہی حضرت امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه ہیں۔ یہ سُنتے ہی درزی آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْهکی خدمت میں حاضِر ہوا ، اس نے پاؤں چُوم کر معافی مانگی اور امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کی خِدْمت ہی میں رہنے لگا۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! دیکھا آپ نے! امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْهکے اَخْلاق کیسے پیارے تھے ، اس واقعے میں ایک بات بڑی تَوَجُّہ طلب ہے ، دیکھئے! درزی نے  قمیض کی ایک آستین تنگ بنائی اور ایک آستین جان بوجھ کر بہت کھلی رکھ دی۔ درزی نے تو مذاق کیا تھا مگر امام شافعی رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْهکی مہارت صَدْ مرحبا! آپ نے اسی سے اچھا پہلو نکال لیا اور درزی کو دُعائے خیر سے نوازا۔

آج کل یہ بہت مشکل کام ہے ، اچھے پہلو تلاش کرنا تو دُور کی بات ، ہمارے ہاں لوگ اچھائی میں بھی بُرے پہلو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے بزرگانِ دین ، اللہ پاک کے نیک بندے کیسے عظیم لوگ تھے کہ یہ بُرے کام میں بھی اچھائی کے پہلو تلاش کر لیا کرتے تھے۔


 

 



[1]...حکایتیں اور نصیحتیں ، صفحہ : 398۔