Book Name:Jazbati Pun ky Nuqsanat

برخِلاف ہمارا دِین ہمیں کیا کہتا ہے؟گالی دینے والے کو معاف کر کے ثواب کمایا جائے۔ یہ ہے باعِثِ دِینی۔ اب ہم نے فیصلہ کرنا ہے ، اگر ہم جذبات کی بنیاد پر ، باعِثِ ہَوٰی کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے تو جھگڑا بڑھے گا اور اگر ہم باعِثِ دِینی کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے ، جذبات کو دبا لیں گے اور دِین کی بات کو ترجیح دیتے ہوئے گالی دینے والے کو معاف کر دیں گے تو یہ صَبْر ہے۔

کسی کے والِد صاحِب کا انتقال ہوا ، اس کے جذبات اُبھرے ، وہ غم سے نڈھال ہو گیا ، اُس کا دل چاہتا ہے کہ چیخیں مار مار کر روئے ، گریبان پھاڑے ، واویلا مچائے مگر دِیْن کہتا ہے : صَبْر کرو! آنسو بہا لو مگر گریبان مت پھاڑو ، واویلا مت مچاؤ۔ اب فیصلہ کرنا ہے ، اگر وہ شخص جذبات میں آکر واویلا مچائے گا ، گریبان پھاڑے گا ، سینہ پیٹے گا تو یہ جذباتی فیصلہ ہے اور اگر دِین کی بات کو ترجیح دے گا ، غَم کے گھونٹ پی جائے گا ، جذبات پر قابُو پا لے گا تو یہ شُعُوری فیصلہ ہے اور اسی کو صَبْر کہتے ہیں جسے حدیثِ پاک میں نِصْف ایمان فرمایا گیا۔

معلوم ہوا؛ فیصلہ ہمیشہ شُعُور (یعنی عِلْمِ دین سے حاصِل ہونے والی عقل کی روشنی) میں کیا جائے گا۔   باقِی رہے جذبات... تَو اگرچہ ہمارے ہاں لوگ جذبات میں آکر فیصلے کرتے ہیں مگر حقیقتاً فیصلے کرنے میں جذبات کا کوئی عَمَل دَخَل نہیں ہے۔

 ہمیں جذبات کیوں عطا کئے گئے...؟

اَصْل میں ہمارے جو جذبات ہیں؛ مثلاً خُوشی ، غم ، غصہ ، بیزاری ، محبت ، پیار وغیرہ جتنی قسم کے بھی جذبات ہیں ، یہ جذبات ہمیں فیصلہ کرنے کے لئے دئیے ہی نہیں گئے ، یہ جذبات ہمیں وابستگی کے لئے دئیے گئے ہیں۔  ہم اس دُنیا میں جو کچھ کرتے ہیں ، اس کے لئے ہمیں 2 چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے : (1) : کام کرنے کا فیصلہ (2) : اُس کام کے ساتھ وابستگی۔ مثلاً