Book Name:Jazbati Pun ky Nuqsanat

اے عاشقانِ رسول ! مقامِ عِبْرَت ہے...! غور فرمائیے! عشقِ مجازی جو عُمُوماً شہوانی جذبات ہی پر مبنی ہوتا ہے ، اس آفت میں مبتلا ہو کر ایک عبادت گزار اپنی 3 سو سال کی عبادت برباد کر بیٹھا اور کفر کے گڑھے میں جا پڑا۔ یہیں سے اندازہ لگا لیجئے! کہ اپنے جذبات پر قابُو رکھنا ، زِندگی کے ہر موڑ پر سوچ سمجھ کر ، قرآن و سُنَّت کی روشنی میں ، شُعُوری فیصلے کرنا کس قدر ضروری ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

جذبات میں آکر فیصلے مت کیجئے!

پیارے اسلامی بھائیو!  اب یہاں ایک اور بات ذرا تَوَجُّہ سے سمجھنے کی ہے۔ وہ یہ کہ ہمارے اندر پایا جانے والا کوئی جذبہ اپنی ذات کے اعتبار سے ، اپنے وُجُود کے اعتبار سے ہر گز نقصان دِہ نہیں ہے۔ ہاں! بعض وہ جذبات جو آہستہ آہستہ باطِنی بیماری کا رُوپ دھار لیتے ہیں ، وہ ضرور نقصان دِہ ہیں جیسے : تَکَبُّر ہے ، فَخْر و غرور ہے ، خُود پسندی ہے ، یہ وہ باطنی بیماریاں ہیں جو ابتدا میں عُمُوماً ایک جذبے کے طَور پر ہمارے اندر ظاہِر ہوتی ہیں لیکن اگر ہم ان جذبات کو اپنے اندر جَمَا لیں مثلاً کسی کو تَکَبُّر والا خیال آیا اور اُس نے اس خیال کو جما لیا اور بار بار جماتا رہا تو اب یہ باطنی بیماری بَن جائے گی۔  اس کو سادہ مِثَال سے یُوں سمجھئے کہ جیسے ہائی بلڈ پریشر ایک  مرض ہے ، اگر کسی شخص کا بلڈ پریشر عام طَور پر بڑھتا نہیں ہے مگر کبھی کھانے پینے کی بے احتیاطی کی وجہ سے اُس کا بلڈ پریشر بڑھ گیا تو اسے ہائی بلڈ پریشر کا مریض نہیں کہا جائے گا ، ہاں! اگر وہ کھانے پینے میں مسلسل بےاحتیاطی کرتا رہے اور اس کا بلڈ پریشر روٹین میں بڑھنے لگ جائے تو اب اسے ہائی بلڈ پریشر کا مریض کہا جائے