Book Name:Jazbati Pun ky Nuqsanat

کرتے ہیں : عقل کی دو قسمیں ہیں : ایک عقل وہ ہے جو فطری طَوْر پر ہمارے اندر رکھ دی گئی ہے۔ دوسری عقل وہ ہے جو عِلْم سیکھ کر عِلْم کی روشنی سے حاصِل ہوتی ہے۔ جو عقل عِلْم سیکھنے کے بعد نصیب ہوتی ہے ، اسے شُعُور کہا جاتا ہے۔ اسلام کے چوتھے خلیفہ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن مولا علی مشکل کشا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے اسی کو عَقْلِ مَسْمُوع کا نام دیا ہے ، آپ فرماتے ہیں :

رَاَیْتُ الْعَقْلَ عَقْلَیْنِ                     فَمَطْبُوْعٌ وَّ مَسْمُوْعٌ([1])

یعنی میری نگاہ میں عقل کی دو قسمیں ہیں : (1) : عَقْلِ مَطْبُوع یعنی فِطْرِی عقل جو انسان کے اندر رکھ دی گئی ہے (2) : عقلِ مَسْمُوع یعنی وہ عقل جو (عِلْم کی باتیں) سُن کر حاصِل ہوتی ہے۔

ہم اپنی زِندگی میں چھوٹے فیصلے کریں یا بڑے ، فیصلہ ہمیشہ عَقْلِ مَسْمُوع یعنی شُعُور کی بنیاد پر ہی کیا جاتا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے :

یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَۙ(۲۱۹) فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ- (پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 219-220)

ترجمہ کنز العرفان : اللہ تم سے آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو دُنیا اور آخرت کے کاموں میں۔

آیتِ کریمہ میں دو باتیں بیان ہوئی ہیں : (1) : شریعت کے اَحْکام کھول کر ، واضِح کر کے بیان کر دئیے گئے ہیں (2) : تم دُنیا اور آخرت کے معاملات میں غور و فِکْر کرو!

شریعت کے اَحْکام کھول کر بیان کر دینے کا کیا مَقْصَد ہے؟ یہی کہ تُم شریعت کے اِن اَحْکام کو سیکھو! اچھی طرح سمجھو! یہ وہ درجہ ہے جسے حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے عقلِ مَسْمُوع فرمایا ، یا جسے شُعُور (یعنی عِلْم سے ملنے والی روشنی) کہا جاتا ہے ، پھر یہ آیات ، شریعت کے اَحْکام


 

 



[1]...اِحْیَاءُ العلوم مترجم ، جلد : 1 ، صفحہ : 291۔