Book Name:Safai Suthrai

واہ! خوش نصیبی...!! میرے کریم آقا ، میرے رَحِیْم آقا ، مِعْراج کے دُولہا ، غریب پَرْوَر ، تمام نبیوں کے سرور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کَرَم کی بارِش برساتے ہوئے مجھ غُلام کے قریب تشریف لائے اور محبت بھرے لہجے میں فرمایا : اے میرے پیارے اُمَّتی! جس مُنہ سے تُو مجھ پر درود پڑھتا ہے ، لاؤ! میں اُس منہ کو بوسَہ دُوں...!!

قربان میں اُن کی بخشش کے ، مقصد بھی زباں پر آیا نہیں         بِن مانگے دیا اور اتنا دیا ، دامن میں ہمارے سمایا نہیں

حضرت محمد بن سعید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ ذیشان سُن کر مجھے حیا آگئی کہ کہاں میرا مُنہ اور کہاں حُضُور کے پیارے پیارے ، سوہنے سوہنے مبارک ہونٹ...!! یہ سوچ کر میں نے حیا سے اپنا چہرہ جھکا لیا ، اب سراپا حُسْن و جمال ،  بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے خُود میرے  رُخْسار کو بوسہ دیا...!!   

ارمان زَدوں کی ہیں تمنائیں بھی پیاری          ارمان نکالا تو کس ارماں سے نکالا([1])

حضرت محمد بن سعید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے مجھے اس عنایت سے نوازا ہی تھا کہ میری آنکھ کھل گئی ، میری زوجہ جو قریب ہی سو رہی تھیں ، وہ بھی جاگ گئیں ، ہمارا گھر پاکیزہ نبی ، مکی مدنی ، رسولِ عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خوشبوؤں سے مہک رہا تھا اَور میرا رُخْسار تو 8 دِن تک مہکتا رہا۔([2])

وہ جس رَہ سے گزرتے ہیں ، بسی رہتی ہے مُدَّت تک

نصیب اُس گھر کے جس گھر میں ٹھہریں میہماں ہو کر([3])


 

 



[1]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 60۔

[2]...القول البدیع ، صفحہ : 140-141۔

[3]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 130۔