Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کے دربارِ عالی سے کچھ فاصلے پرتھیں ، حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے درباریوں کو فرمایا :

اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ(۳۸) (پارہ : 19 ، سورۂ نمل : 38)                          

ترجمہ کنز الایمان : اے درباریو! تم میں کون ہے کہ وہ اس کا تخت میرے پاس لے آئے ، قبل اس کے کہ وہ میرے حُضُور مطیع ہو کر حاضِر ہوں۔

ایک بڑے طاقتور جِنّ نے کہا : عالی جاہ میں وہ تخت حاضِر کروں گا اور آپ کے دربار کا وقت ختم ہونے سے پہلے لے آؤں گا۔ فرمایا : میں اس سے بھی جلدی چاہتا ہوں۔ اب حضرت آصف بن برخیا رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے عرض کیا :

اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ-  (پارہ : 19 ، سورۂ نمل ، آیت : 40)  

ترجمہ کنز العرفان : میں اسے آپ کی بارگاہ میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے لے آؤں گا۔

واقعی پلک جھپکنے ہی کی دَیْر لگی اور حضرت آصف رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے میلوں دُور ، سات کمروں کے اندر رکھا ہوا تخت حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کی خِدْمت میں حاضِر کر دیا گیا ، اس وقت حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا :

هٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْ ﱎ  (پارہ : 19 ، سورۂ نمل ، آیت : 40)             

ترجمہ کنز الایمان : یہ میرے رَبّ کے فضل سے ہے ۔

اور اللہ پاک نے یہ انعام  کیوں بخشا ، یہ فضل کیوں فرمایا ، اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : ([1])


 

 



[1]...واقعہ کی تفصیل کے لئے دیکھئے : تفسیر صراط الجنان ، جلد : 7 ، صفحہ : 200 تا 205۔