Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

مَعْلُوم ہوا اَگر ہم شریعت کے اَحْکام پر واقعی عَمَل کرنے والے بن جائیں تو اس کی برکت سے ان شآء اللہ الْکَرِیْم! ہم حقیقی معنوں میں انسان بَن سکیں گے ، درندگی ، وَحْشِی پَن جو آج کل کئی معاشروں میں زَور پکڑتا جا رہا ہے ، اس سے نجات مل جائے گی۔ دُنیا کا سَروَے کر لیجئے! وہ مُعَاشَرے جہاں اسلامی نظام نہیں ہے ، جہاں اسلامی اَحْکام نافِذ نہیں ہیں ، جو لوگ شَرْعِی اَحْکام کو مانتے ہی نہیں ہیں یا مانتے تو ہیں مگر اُن پر عمل نہیں کرتے ، وہاں گمراہی ، بُری عادات ، بُرے طَور طریقے عام ہیں ، وہاں جُرْم اور وہ بھی گھٹیا ترین جُرْم عام ہیں ، آئے روز خبریں آتی رہتی ہیں : فلاں ملک میں 10 سالہ بچی بغیر شوہر کے ماں بن گئی ، فلاں ملک میں چوریوں کی تعداد اتنے فیصد بڑھ گئی ، فلاں ملک میں خود کشی ، قتل ، ڈکیتی کی شرح اتنے فیصد بڑھ گئی۔ یہ خبریں ہم سُنتے رہتے ہیں ، یہ سب کیا ہے؟ درندگی ہے ،  وحشی  پَن ہے ، یہ انسان کا انسانیت کے درجے سے گِر جانا ہے اور یہ کیوں ہے؟ اس لئے کہ اُن معاشروں میں شَرْعِی اَحْکام نافِذ نہیں ہیں ، اسی طرح وہ معاشرے جہاں شرعِی اَحْکام کو مانا تو جاتا ہے مگر عِلْمِ دین سے دُوری کی وجہ سے لوگ دِین سے بیزار نظر آتے ہیں ، دِین  پر ، شرعِی اَحْکام پر عَمَل نہیں کرتے وہاں بھی ایسے واقعات آئے روز ہوتے رہتے ہیں ، کبھی چھوٹی بچیوں کو درندگی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا جاتا ہے ، کبھی ننھی ننھی کلیوں کو پریشر ککر میں ڈال کر معاذ اللہ! آگ پر رکھ دیا جاتا ہے۔ یہ سب درندگی اور وحشی پَن صِرْف اور صِرْف شرعِی اَحْکام پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہے۔ اگر انسان اپنی  ذات پر پُوری طرح شرعِی احکام کو نافِذ کر لے تو یہ درندگی ، یہ جانوروں والا رَوِیَّہ سب ختم ہو جائے اور انسان فرشتہ صِفَّت بن جائے۔