Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

سے بیدار کرنے کے لئے ہے ، یہ تو نیکیوں کی طرف لے جانے کے لئے ہے ، یہ تو اس لئے آئی ہے تاکہ تَوبہ کر لو ، مرنے سے پہلے گُنَاہ چھوڑ دو ، اللہ پاک کے ساتھ رشتہ جوڑ لو ، کیا اب بھی فجر نہیں پڑھی جائے گی ، کیا اب بھی گانے باجے چلتے رہیں گے ، کیا اب بھی فضولیات میں مَصْرُوفیت رہے گی۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

فَلَوْ لَاۤ اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا وَ لٰكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُهُمْ   (پارہ : 7 ، سورۂ اَنْعام : 43) 

ترجمہ کنز العرفان : تَو کیوں ایسا نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو گڑگڑاتےلیکن ان کے تو دِل سخت ہو گئے تھے۔

یعنی ہم نے انہیں قحط ، بھوک ، بیماریوں وغیرہ میں گرفتار کر دیا تاکہ وہ ان مصیبتوں کی وجہ سے ہمارے دروازے پر آئیں ، ہماری بارگاہ میں گڑ گڑائیں ، ہمارے رسولوں کی پیروی کریں تو وہ لوگ ہمارے دروازے پر گڑ گڑاتے ہوئے کیوں نہ گرے؟ کیا انہیں ہماری رحمت کی ضرورت نہیں؟ کیا ہم نے اپنا دروازہ اُن کے لئے بند فرما دیا تھا؟ کیا انہیں ہمارے دَر پر آنے میں کچھ خرچ کرنا پڑتا ہے؟ نہیں ، ان پر دروازہ بند نہیں کیا گیا ، پھر بھی انہوں نے ایسا نہ کیا ، نہ وہ ہمارے رسول (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کے فرمانبردار بنے ، نہ ان مصیبتوں سے ان کی آنکھیں کھلیں ، کیوں؟ اس لئے کہ ان کے دِل سخت ہو چکے ہیں۔ ([1])

اللہ پاک ہم سب کو ہر حال میں صبر و شُکر کا پیکر بنے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

بیان کا خُلاصہ

اے عاشقانِ رسول! یہ ہیں آزمائشیں.. کتنی قسم کی ہیں؟ 3قسم کی : (1) : شرعی


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 7 ، سورۂ انعام ، زیرِ آیت : 43۔