Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

کی شکل میں گیا اور کہا : میں محتاج ہوں ، مُسَافِر ہوں ، میرے پاس سَفر کے اخراجات ختم ہو گئے ہیں ، اسی رَبِّ کریم کا واسطہ جس نے تیری بینائی لوٹائی ، مجھے ایک بکری دے دو۔ اس شخص نے احسان فراموشی نہ کی بلکہ کہا : ہاں! واقعی میں پہلے اندھا تھا ، اللہ پاک نے مجھے بینائی عطا کی ، تُو میرے مال سے جتنا چاہے لے لے۔ اب فرشتے نے کہا : اپنا مال اپنے پاس رکھ! تم تینوں کو آزمایا گیا تھا ، اللہ پاک تجھ سے راضِی ہوا اور باقِی دونوں سے ناراض ہے۔ ([1])  

نعمت والی آزمائش میں کامیابی کا طریقہ

حُجَّۃُ الاسلام امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اللہ پاک بندے کو اُس کی مَنْ پسند چیزیں عطا فرماتا اور ان چیزوں کی کثرت فرما دیتا ہے ، ان تمام چیزوں کے ذریعے اللہ پاک بندے کا امتحان لیتا ہے کہ وہ کیسے اللہ پاک کے اَحْکام کی حِفَاظت کرتا ہے؟ اللہ پاک نے جن کاموں سے منع کیا ہے ، ان سے کیسے بچتا ہے؟ نعمتیں ملنے کی صُورت میں اللہ پاک کی اِطَاعت و فرمانبرداری کیسے کرتا ہے؟ گُنَاہوں سے کیسے بچتا ہے؟([2])  

معلوم ہوا جب بندے کو نعمتوں کے ذریعے آزمایا جائے ، اس کا امتحان لیا جائے تو اس امتحان میں کامیابی کی صُورت یہ ہے کہ بندہ نعمتوں کی کثرت پر فخر و تکبر کا شِکار نہ ہو جائے ، خُود پسندی کا شِکار نہ ہو ، سرکش نہ بن جائے بلکہ اللہ پاک کا شُکر ادا کرے ، اللہ پاک کے اَحْکام پر عَمَل کرتا رہے ، جن کاموں سے اللہ پاک نےمنع کیا ہے ، اُن سے بچتا رہے ، گُنَاہوں سے دُور رِہ کر نیکیوں میں زِندگی بسر کرے۔  


 

 



[1]...بخاری ، کتاب : احادیثُ الانبیا ، باب : حدیث ابرص ...الخ ، صفحہ : 888 ، حدیث : 3464۔

[2]...احیاء العلوم مترجم ، جلد : 3 ، صفحہ : 242۔