Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

ہیں ، ہم نے ابھی دیکھنا ہے ، ابھی سوچنا ، سمجھنا اور عَمَل کرنا ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو دُنیا اور آخرت کے تمام امتحانات میں کامیابی و کامرانی عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم۔

نہ نامے میں عبادت ہے ، نہ پلے کچھ ریاضت ہے             اِلٰہی! مغفرت فرما ہماری اپنی رحمت سے

اِلٰہی! واسطہ دیتا ہوں میں میٹھے مدینے کا            بچا دُنیا کی آفت سے ، بچا عقبیٰ کی آفت سے([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

  “ اللہ پاک آزمائش فرماتا ہے “ اس کا مطلب...!!

یہاں ایک بات جو اچھی طرح ذِہن میں بٹھا لینی چاہئے وہ یہ کہ اللہ پاک سب کچھ جانتا ہے ، اللہ پاک کو آزمانے کی ، جانچنے کی ، پرکھنے کی کوئی حاجت نہیں ، البتہ اس دُنیا میں امتحان لئے جاتے ہیں ، آزمائش کی جاتی ہے اور ان امتحانات کے ذریعے ہمارے کردار کا ، ہماری قابلیت کا اِظْہار کیا جاتا ہے۔ مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : امتحان ہمیشہ عِلْم کے لئے نہیں ہوتا ، امتحان سے کبھی خود امتحان دینے والے کو بتانا منظور ہوتا ہے (کہ وہ کس درجے کا آدمی ہے ، اس میں کتنی قابلیت ہے) اور کبھی دوسروں کو (بتانا مقصود ہوتا ہے کہ دیکھو! ہمارا یہ بندہ کیسا بلند رُتبہ ہے ، کیسے سخت امتحان میں کامیاب ہو گیا)۔ اگر بغیر امتحان کئے انعام تقسیم کریں  اور کسی کو معمولی اور کسی کو بھاری انعام دیں اور کسی کو بالکل محروم رکھیں تو یقیناً سب کو شکایت ہو گی ، لہٰذا اِس دُنیا میں امتحان لئے جاتے ہیں کہ جو امتحان میں جتنے اچھے طریقے سے پاس ہو گا ، اسے اتنا بڑا انعام


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 403۔