Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

پُورے نمبر حاصِل کرو! ([1])

مصائِب والی آزمائش میں کامیابی کا طریقہ

پھر اس امتحان میں کامیابی کا کیا طریقہ ہے ، اس کا بیان بھی اسی آیت میں ہو گیا کہ

وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵)

ترجمہ کنز الایمان : اور خوشخبری سُنا ان صبر والوں کو

معلوم ہوا؛ جب مصیبت آئے ، پریشانی آئے ، دُکھ دَرْد غم آئیں تو اس امتحان میں کامیابی کیسے ملے گی؟ شور مچا کر نہیں ، واویلا کر کے نہیں ، پریشانیوں کا رونا رو کر نہیں بلکہ اس امتحان میں کامیابی ملے گی صَبر کر کے ، اللہ پاک کی رِضا میں راضِی رِہ کر۔

اللہ پاک کے نبی حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کے دَور مبارک کا واقعہ ہے ، ایک شخص نے ہزار دِرْہم (یعنی چاندی کے سِکّوں) کے بدلے ایک بلبل خریدی ، یہ بلبل خُوب بولتی تھی ، ایک دِن اس بلبل کے پنجرے کے پاس ایک طوطا آیا اور کچھ بول کر اُڑ گیا ، بس اس کے بعد سے ہی بلبل نے بولنا چھوڑ دیا۔ اب یہ شخص اپنا یہ مسئلہ لے کر حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اَور ساری بات عرض کی۔ حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام چونکہ اللہ پاک کے نبی ہیں اور آپ کو پرندوں کی بولیوں کا عِلْم دیا گیا تھا ، آپ نے بلبل سے پوچھا : تم کیوں خاموش ہو ، بولتی کیوں نہیں ہو؟بلبل نے عرض کیا : عالی جاہ! میں تواپنے وطن کو ، اپنی اولاد کو یاد کر کے رویا کرتی تھی اور لوگ میرے اس رونے کو گیت سمجھتے تھے۔ مجھے طوطے نے سمجھایا کہ تیری بےصبری ہی اس قید کا باعِث ہے ، اگر تُو صبر کرے اور خاموش ہو جائے تو قید سے چُھوٹ جائے گی۔ بَس اب میں نہیں بولوں گی۔


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 155 ، جلد : 2 ، صفحہ : 96 خلاصۃً۔