Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے بلبل کی یہ بات سُن کر اُس کے مالِک سے فرمایا : تُو اس کے بولنے سے نااُمِّید ہو جا ، یہ اب نہیں بولے گی۔ اس شخص نے جب یہ بات سُنی تو کہنے لگا : پھر مجھے اس بلبل کو پالنے ہی کی کیا ضرورت ہے ، میں تو اس کی آواز کا عاشِق تھا ، یہ کہہ کر اُس نے پنجرا کھولا اور بلبل کو آزاد کر دیا۔ ([1])

چپ رِہ سیں تاں موتی مل سَن ، صبر کرِیں تاں ہیرے              پاگلاں وانگوں رولا پاویں نہ موتی نہ ہیرے

وضاحت : چُپ رَہو گے تو موتی ملیں گے ، صبر کرو گے تو ہیرے ملیں گے اور اگر پاگلوں کی طرح شَوْر مچاتے رہو گے تو  مصیبت سے چھٹکارا ملے نہ ملے ، موتی اور ہیروں (یعنی ثوابِ آخرت سے ضرور) محروم ہو جاؤ گے۔

مصائب والی آزمائش کی حکمتیں

اے عاشقانِ رسول! یہ والی جو آزمائش ہے جو دُکھوں ، تکلیفوں اور پریشانیوں کی صُورت میں آتی ہے ،  یہ آزمائشیں کیوں آتی ہیں؟ اس کی حکمتیں کیا ہیں؟ اس بارے میں ایک بات ہمیشہ یاد رکھئے! وہ یہ کہ فرد  بدل جانے سے اس آزمائش کی حکمتیں بدل جاتی ہیں ، مثلاً * انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی خِدْمت میں جو تکلیفیں اور پریشانیاں حاضِر ہوتی ہیں ، ان کی حکمتیں جُدا ہیں * اولیائے کرام کی خِدْمت میں جو تکلیفیں اور پریشانیاں حاضِر ہوتی ہیں ، ان کی حکمتیں جُدا ہیں * عام مسلمانوں کو جن تکلیفوں اور پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے ، ان کی حکمتیں جُدا ہیں * گنہگاروں کو جو دُکھ پہنچتے ہیں ، ان کی حکمتیں جُدا ہیں۔

حدیثِ پاک میں ہے ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : سب


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 155 ، جلد : 2 ، صفحہ : 101۔