Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

بہت آزمائشیں گناہوں کی وجہ سے آتی ہیں

پارہ 21 ، سورۂ رُوم ، آیت : 41 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(۴۱)

ترجمہ : خشکی اور تَری میں فَسَاد ظاہِر ہو گیا ان برائیوں کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض کاموں کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں۔

اس آیتِ کریمہ میں بتایا گیا کہ قحط سالی ، بارش نہ ہونا ، پیداوار کی قلت ، تجارت کا نقصان ، بے برکتی ، طرح طرح کی بیماریاں ، سمندری طوفان اور مختلف آزمائشیں گُنَاہوں کی وجہ سے آتی ہیں۔ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : بے شک بندہ گُنَاہ کے باعِثْ رِزْق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ ([1])

گناہوں کی وجہ سے آنے والی آزمائش کی دو حکمتیں

 اے عاشقانِ رسول ! اس آیتِ کریمہ کے آخر میں گُنَاہوں کی وجہ سے آنے والی آزمائشوں کی دو حکمتیں بیان ہوئی ہیں :  

(1) : ارشاد ہوتا ہے :

لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا   (پارہ : 21 ، سورۂ رُوم : 41)                                    

ترجمہ : تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض کاموں کا مزہ چکھائے

یعنی تکلیفیں ، پریشانیاں ، مصیبتیں ، بیماریاں ، تنگ دستیاں ، بےروزگاریاں کیوں آتی


 

 



[1]...سنن ابن ماجہ ، کتاب : الفتن ، صفحہ : 649 ،  حدیث : 4022۔