Book Name:Azmaish Ki Hikmatain

یہ بیان ہوئی :

لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(۴۱)

تاکہ وہ باز آجائیں۔

یعنی یہ مصیبتیں ، پریشانیاں غافِلوں کو غفلت سے بیدار کرنے کے لئے آتی ہیں ، اس لئے آتی ہیں تاکہ لوگ رجوع کریں ، تَوبہ کریں اور اللہ پاک کے نیک اور فرمانبردار بندے بَن جائیں۔ معلوم ہوا تکلیف آئے ، پریشانی آئے ، مصیبت آئے تو تَوبَہ کرنی چاہئے ،  اللہ پاک کی طرف رجُوع کرنا چاہئے ، گُنَاہ چھوڑ کر نیکیوں کی طرف بڑھنا چاہئےمگر افسوس! ہم پر مصیبت آئے ، ہم پر پریشانی آئے ، کسی عزیز کی موت واقع ہو جائے ، تنگ دستی ہو جائے ، روزگار بند ہو جائے تو لوگ اُلٹا گُنَاہوں کی طرف بڑھتے ہیں ، مَعَاذَ اللہ! اللہ پاک پر اعتراض کرتے ہیں ، شکوے کرتے ہیں ، نمازوں سے دُور ہو جاتے ہیں ، غور کر لیجئے! معاشرے میں کتنے ایسے لوگ ہیں * جن کا کوئی عزیز فوت ہو جائے تو وہ غُسْل ، کفن اور جنازے کی مَصْرُوفیات میں نمازیں قضا کر ڈالتے ہیں * واویلا مچاتے ہیں * غُرْبت آجائے تو رونے روتے ہیں ، مَعَاذَاللہ! لوگوں کے سامنے اللہ پاک سے شکوے کرتے ہیں۔

 آہ! پریشانیاں ، مصیبتیں آتی ہیں غفلت سے بیدار کرنے کے لئے مگر ہم لوگ مزید غفلت کا شِکار ہو جاتے ہیں ، ایسے لوگ بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہیں ، جن کا کاروبار بند ہو جائے ، تنگ دستی ہو جائے تو مسجد کے امام صاحب سے کہتے ہیں : مولانا صاحب! کاروبار بند ہو گیا ہے ، کوئی وظیفہ بتا دیجئے! جب امام صاحب وظیفہ بتا کر کہتے ہیں : یہ وظیفہ فجر کے بعد پڑھنا ہے تو بڑی لجاجت سے کہتے ہیں : مولانا صاحِب! فجر نہیں پڑھی جاتی ، کوئی اَور وظیفہ بتائیے۔ الامان والحفیظ! مصیبت آئی ہے ، پریشانی آئی ہے ، یہ تو غفلت