Book Name:Deeni Talib-e-'Ilm Par Kharch Kijiye

                             حضرت ابورافع رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے خاتونِ جنت رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کواس بات کی خبر دی توانہوں نے پردہ پھاڑ دیااور کنگن حضرت بلالرَضِیَ اللہُ عَنْہ کے ہاتھوں بارگاہِ رسالت میں بھیج دیئے اور عرض کی : میں یہ کنگن صَدَقہ کرتی ہوں ، آپ انہیں جہاں مناسب سمجھیں خرچ فرمادیں۔ غریبوں کے والی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے ارشاد فرمایا : انہیں بیچ کر اہْلِ صُفّہ پر خرچ کردو۔ چنانچہ انہوں نے وہ دونوں کنگن ڈھائی درہم میں بیچ کر اصحابِ صفہ پر صدقہ کردیئے۔ اس کے بعدپیارے مصطفٰے  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی لخْتِ جگر کے گھر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا : تم پر میرے ماں باپ فدا (میں فدا میرے ماں باپ فدا انتہائی محبت وعظمت ظاہر کرنے کے لئے کہے جاتے ہیں)تم نے بہت اچھا کیا۔

 (سنن النسائی ، کتاب الزینة ، باب الکراھیة للنساء فی اظہار الحلی  والذھب  ،   ص۸۲۰ ،  حدیث : ۵۱۵۰ ، بتغیر)

مفسرِ قرآن مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضور  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سفر میں تشریف لے جاتے تو پہلے سارے گھر والوں سے رخصت ہوتے سب سے آخر میں حضرت فاطمہ زہرا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا سے رخصت ہوتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے جنابِ  فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کے گھر تشریف لاتے پھر دوسرے اہلِ بیت کے پاس۔ غرضکہ جانا بھی اس گھر سے ہوتا اور آنا بھی اسی گھر میں اس گھر کی عزت پر لاکھوں سلام۔ دروازے پر لٹکے ہوئے پردے اور کنگن کے بارے میں فرماتے ہیں : دروازہ کا یہ پردہ غالبًا تصاویر والا تھا اور چاندی کے کنگن لڑکوں(یعنی امام حسن و امام حسین  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ) کے لیےتھے ،  مردوں کے لئے کنگن اور تصاویر والا پردہ