Book Name:Deeni Talib-e-'Ilm Par Kharch Kijiye

فاقوں میں بھی مبتلا ہوتے لیکن دین سیکھنا انہوں نے نہ چھوڑا۔ کئی روایات میں آتا ہے کہ یہ عظیم لوگ کئی کئی دن تک فاقہ کشی کرتے(یعنی بغیر کھائے پیے گزاردیتے)۔

آئیے اَصْحاب صُفّہ  کی قربانیوں اوران کے فاقوں کے متعلق کچھ سنتے ہیں :

(1)       حضرتِ سیِّدُنا فَضالَہ بن عُبَید رَضِیَ اللہُ  عَنْہ فرماتے ہیں ، حبیب ِ کبریا ،  سردارِ  ہر دو سَرا ، امامُ الْاَنْبیاء  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  جب لوگوں کو نَماز پڑھاتے تو کچھ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نَماز کے اندر حالتِ قِیام میں بھوک کی شدت کے سبب گِر پڑتے اور يہ اَصحاب صُفّہ تھے ، حتّٰی کہ کچھ  لوگ کہنے لگتے ، يہ  دیوانے ہیں۔ جب سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب وسِینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نَماز سے فارِغ ہوتے تو اُن کی طرف مُتَوَجِّہ ہو کر فرماتے ، (اے اصحابِ صُفہ ) اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ تمہارے لئےاللہ کے ہاں کیا (اجر و ثواب ) ہے تو تم اِس بات کو پسند کرو کہ تمہارے فاقے اور حاجت مندی میں مزیداِضافہ ہو۔ (فیضانِ سنّت ، ص۷۰۲ ، ترمذی ، کتاب الزہدباب ماجاء فی معیشۃ …الخ ، ۴ / ۱۶۲ ، حدیث : ۲۳۷۵)

(2)        حضرت سَیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ جو اصحابِ صفہ میں سے تھے ، یہ فرماتے ہیں : میں نے (بھوک کے سبب)اپنی يہ حالت بھی دیکھی کہ مدینے کے تاجور ، محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مِنبرِ مُنَّور اور اُمُّ الْمُؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا   کے حجرۂ مُطہَّرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گِر پڑتا۔ کوئی آدَمی آتا اور میری گردن پر پاؤں رکھ دیتا ۔ وہ سمجھتا کہ مجھ پر جُنُون کی کیفیّت طاری ہے حالانکہ مجھے جُنُون وغیرہ کچھ نہ ہوتا ، يہ حالت بھوک کی وجہ سے ہوتی تھی۔ ''(فیضانِ سنّت