Book Name:Walidain-e-Mustafa

ایک ہاتھ میں حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ کا بازو ، دوسرے میں چُھری پکڑی اور مَنَّت پوری کرنے کے لئے تیار ہو گئے۔ ([1])

اللہ اکبر!بیٹا اور وہ  بھی جو سب سےلاڈلاہو ، اپنے ہاتھوں سے ذَبَح کر دینا دِل کیسے گوارا کر سکتا ہے؟ مگر قربان جائیے!اس خاندان کی نرالی ہی شان ہے! صدیوں پہلے اسی خاندان کے جدِّ اَمْجَد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے عرب کے اسی ریگستان میں مَحبَّتِ الٰہی سے سرشار ہو کر اپنے اکلوتے اور لاڈلے بیٹے حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کے گلے پر چُھری رکھی تھی اور مَحبَّتِ الٰہی کے امتحان میں کامیاب ہو کر دُنیا جہان کو حیرت میں ڈال دیا تھا ، آج ان کے شہزادے  حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِبرَضِیَ اللہ عَنْہُ اسی حِکایت کو دہرانے کے لئے تیار ہیں ، اللہ! اللہ...!! نہ ماتھے پر کوئی بَل نہ آنکھ میں نمی۔ اگرچہ باپ کا دِل ہے مگر عشقِ الٰہی میں ایسا مضبوط ہے کہ نہ دھڑکن بے ربط ہوتی ہے نہ ہاتھ کانپتا ہے۔ ادھر حضرت عَبْدُ الله رَضِیَ اللہ عَنْہُ کو دیکھئے! مَحبَّتِ حق سے مَعْمُور سینہ ، نہ جھجک نہ کوئی خوف ، پیشانی میں دوجہاں کا نور لئے وارفتگی میں اپنے دادا حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کی سُنّت نبھانے کے لئے دِل و جان سے تیار ہیں۔

قریب تھا کہ حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہ عَنْہُ اپنے لاڈلے شہزادے کے گلے پر چُھری چلا کر مَنَّت پوری کرتے اور زمین وآسمان کو ایک “ سکتے “ میں ڈال دیتے ، سردارانِ قریش بیچ میں آئے اور بڑی عاجزی سے عَرْض گزار ہوئے : اے سردار! کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ فرمایا : بیٹا قربان کروں گا۔ کہنے لگے : ہم ہر گز ایسا نہیں ہونے دیں گے ، آپ اپنے ربّ سے مَعْذرَت کر لیجئے! آج آپ نے بیٹا قربان کر دیا توکل  سب آپ  کی پیروی


 

 



[1]...شرح زرقانی علی المواہب ، المقصد الاول ، ذکر حفر زمزم ، جلد : 1 ، صفحہ : 177تا178خلاصۃً۔