Book Name:Walidain-e-Mustafa
تھے جیسا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِنے فرمایا :
کافی سلطانِ نعت گویاں ہے رضا اِنْ شَآءَاللہ میں وزیراعظم
یعنی مولانا کافی کو نعت خوانی کا سلطان فرمایااورخود کو بطور عاجزی اس فن کا وزیراعظم کہا۔
آپ کو تحریک آزادی 1857 میں فتویٰ جہاد دینے کی بنا پر گرفتارکیا گیا اور سخت اذیتوں کا شکار کیا ، جسم پر گرم استری پھیری گئی۔ زخموں پر نمک مرچ چھڑکی گئیں اور آخر کار اس عاشقِ رسول کو سب کے سامنے چوک مراد آباد میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ اور شہادت کے تقریباً 35 برس بعد مولانا کافی رَحْمَۃُاللہ عَلَیْہ کی قبر کھل گئی تھی تو لوگوں نے دیکھا کہ آپ کا جسم صحیح و سلامت تھا گویا کہ ابھی کفن دیا گیاہے۔
پیارے اسلامی بھائیو!حُصُولِ ثواب کی خاطِر بَیان سُننےسے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔ فَرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ : نِـيَّةُ الْمُؤمِنِ خَـیـْرٌ مِّـنْ عَمَلِهٖمُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عَمَل سے بہتر ہے۔ ([1])مسئلہ : جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔
* اول تا آخر اور توجہ کے ساتھ بیان سنوں گا* ادب کے ساتھ بیٹھوں گا* اگر قلم (Pen / Pencil) ، ڈائری آپ کے پاس ہے تو اَہَمّ نکات نوٹ کرنے کی بھی نیّت کر لیجئے۔
پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے آج کے بیان کا موضوع ہے “ والدینِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم “ جس میں ہم سنیں گے کہ والدِ مصطفےٰ کا نور سے جگمگاتا چہرہ ، حضرت عبداللہ رَضِی َاللہ عَنْہُ کا لقب “ ذبیح “ کیوں ہوا؟انسان کی قدر و قیمت میں اضافہ ، لات و عُزّیٰ کی چیخ و پکار ، عالمِ