Book Name:Walidain-e-Mustafa
قبیلہ قریش میں بنوہاشِم سے ہوں۔ اُس نے میرے چہرے کے بَعْض حصے کو بغور دیکھ کر کہا : میں گواہِی دیتا ہوں کہ آپ کے ایک ہاتھ میں بادشاہت اور دوسرے میں نبوت ہے لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے...!! ہمارے عِلْم کے مُطَابِق نبوت بنوزُہرہ کے حصے میں ہے۔ پھر کہنے لگا : جب آپ واپس جائیں تو بنوزُہرہ میں نِکاح کیجئے۔ ([1])
حضرت آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا
“ بنوزُہرہ “ قبیلہ قریش کی ایک شاخ ہے ، حضرت آمنہ بنت وَہَب رَضِیَ اللہ عَنْہَا جن کا تَعَلُّقْ بنوزُہرہ سے تھا ، حسب ونسب اور مقام ومرتبے کے اعتبار سے اس وَقْت کی تمام خواتین میں افضل واعلیٰ تھیں ، اللہ پاک نے آپ کو ظاہِری حُسْن وجمال کے ساتھ ساتھ اعلیٰ اَوْصاف وکردار اور باطنی کمالات سے بھی خوب نوازا تھا ، عقل مندی ودانائی کے سبب آپ کو “ حَکِیْمَہ “ کہہ کر پُکارا جاتا تھا۔ ([2])
مُفسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : آمنہ کا معنی ہے : ایمان والی بی بی یا امان والی بی بی یا امانت والی بی بی رَضِیَ اللہ عَنْہَا۔ مزید فرماتے ہیں : “ آمنہ “ میں 4 حرف ہیں : 1 : الف ، 2 : میم ، 3 : نون اور4 : ہا۔ “ الف “ سے “ اللہ “ کی طرف اشارہ ہے ، “ میم “ سے محمد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی جانِب ، “ نون “ سے نور کی طرف اور “ ہا “ سے ہدایت کی جانِب۔