Book Name:Walidain-e-Mustafa

وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰى (پارہ22 ، سورۃالاحزاب : 33)

ترجمہ : اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔

سُبْحٰن اللہ!اُمِّ مصطفےٰ ، حضرت آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا ایسے ماحول میں بھی باپردہ وباحیا رہیں۔ مَعْلُوم  ہوا بلند کردار لوگ زمانے کی اندھی تقلید نہیں کرتے بلکہ عقل ودانائی سے کام لیتے اور اعلیٰ اخلاق وکردار اپناتے ہیں نیز یہ بھی پتا چلا کہ زمانۂ جاہلیت میں بھی بےپردگی بےعقل بلکہ اُلٹی عقل والوں کا طریقہ تھا ورنہ اس وَقْت کے لوگ پردہ دار خاتون حضرت آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کو “ حَکِیْمَہیعنی عقل مند ودانا خاتون “ کا لقب نہ دیتے۔    سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کی شان دیکھیئے کہ اللہ پاک نے انہیں اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے بطورِ ماں منتخب کیا ، سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کی شان دیکھیئےکہ یہ اپنی قوم میں اعلیٰ نسب والی تھیں ۔ سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کی شان دیکھیئے کہ یہ انتہائی شریف  تھیں ۔ سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کی شان دیکھیئےکہ اپنے زمانے کی سب سے  نیک صفات والی صحابیہ خاتون  تھیں۔ سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کی شان دیکھیئےکہ آپ اعلیٰ اخلاق  وکردار کی مالک تھیں ۔ سیدہ آمنہ رَضِیَ اللہ عَنْہَا کی شان دیکھیئےکہ آپ  نہایت پاکیزہ تھیں۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!ہم نے سنا کہ سیدہ ، طاہرہ ، والدۂ ماجدہ حضرتِ آمنہ  رَضِیَ اللہ عَنْہَا زمانۂ جاہلیت میں باپردہ رہیں۔ اللہ پاک نے اسلام کے ذریعے عورتوں پر یہ احسان کیا کہ انہیں پردے کا حکم دیا ۔ اور یہ حکم بے شمار حکمتوں پر مشتمل ہے۔ پردہ عورتوں کی عزت کا محافظ ہے ، پردہ دلوں کی پاکیزگی او رطہارت کا ذریعہ ہے ، پردہ عورت کی فطری حیا کا تقاضاہے ۔ پردہ جدید سائنسی  تحقیق کے اعتبار سے چہرے کی جلد کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بچاتاہے ، پردہ جلد کو گرمی کی تپش سے جل کر خراب ہونے سے بچاتاہے۔ اور پردہ چہرے


 

 



[1]...مواہب اللدنیہ ، جلد : 1 ، صفحہ : 60۔