Book Name:Walidain-e-Mustafa

اے عاشقانِ صحابہ!اپنی اَوْلاد کو وقف مدینہ کر دیجئے ، جامعۃ المدینہ میں داخِلہ دلوائیے ، انہیں نمازی ، پرہیزگار ، سنتوں کا پابند ، پکا دیندار بنائیے ، مبلغِ دعوتِ اسلامی ، مَدَنی قافلوں کا مُسَافِر بنائیے اور خِدْمتِ دین کی سعادت حاصِل کیجئے...!!۔

اے کاش!ہمیں خود بھی اور ہماری اولادکو بھی علمِ دِین سیکھنے سکھانے کا شوق نصیب ہو جائے ، ہمارا وقت ، ہمارا مال دِینِ اسلا م کی سر بُلندی کے لیے قبول ہو جائے۔ بسا اوقات یہ بھی دیکھنے ، سُننے کو ملتاہے کہ لوگ دعائیں کرواتے ہیں کہ ہماری اولاد نیک نمازی بن جائے ، حافظِ قرآن بن جائے لیکن اس کے ساتھ ہم اپنے بارے میں بھی غورکریں کہ میں جو اپنی اولاد کے لیے دُعائیں کروا رہاہوں ، کیا مجھےنیک بننے کی حاجت نہیں ہے ، کیامجھے بھی پابندی سے نمازنہیں پڑھنی؟کیامجھے بھی دُرست قرآنِ کریم پڑھنانہیں آنا چاہئے؟۔ ہم اپنا یہ ذہن بنائیں کہ مجھے بھی جنت میں لے جانے والے اعمال اپنانے ہیں اور اپنی اولاد کو بھی راہِ جنّت پر چلانا ہے۔ ہمارے بزرگانِ دین کی تعلیم اور عمل یہ تھا کہ وہ اپنی اولاد کی دینی تربیت اس انداز سے کرتے تھے کہ اگر اسے راہِ خدا میں وقف کردیا تو اپنے پاس واپس بلانا بھی درست نہ سمجھتے اور اسے راہِ خدا میں ہی رہنے کی تاکید کرتے جیسا کہ

اللہ پاک کے نام پر وقف کرکے واپس نہ لو

حضرت سیِّدُنا سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   کی عمر جب پندرہ برس ہوئی تو اپنی ماں سے عرض کی : “ اے امی جان ! مجھے اللہ پاک کی راہ میں وقف فرما دیجئے “ والدہ کہنے لگیں : “ اے میرے بیٹے! بادشاہوں کو وہ چیز  تحفے میں دی جاتی ہے ، جو ان کے شایانِ شان ہو ، تجھ میں ایسی کوئی خوبی نہیں کہ اللہ پاک کی شان کے مطابق ہو۔ “ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   کو