Book Name:Walidain-e-Mustafa

حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہ عَنْہُ کی پیشانی میں روشن تھا ، اس کی بَرَکت سے آپ رَضِیَ اللہ عَنْہُ کو ایسی منت ماننے کا الہام ہوا۔ ([1])

اس واقعہ کو30سال گزر چکے تھے۔ ([2]) حضورکے دادا حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے دوبارہ خواب دیکھا ، کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا : اے عَبْدُ الْـمُطَّلِب ! بیٹا قربان کر کے اپنی مَنَّت پوری کیجئے...!! حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہ عَنْہُ بیدار ہوئے ، تمام بیٹوں کو جمع کر کے انہیں معاملے سے خبردار کیا ، ([3])سب نے ادب سے کہا : اپنی مَنَّت پوری کیجئے! ہم میں سے جسے چاہیں آپ قربان کر سکتے ہیں۔ ([4])

والدِ مصطفےٰ حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے سب سے پہلے اطاعت کی اور خود کو قربانی کے لئے پیش کیا ، ([5])حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے سب کے ناموں کولکھ کر کعبہ شریف کے خادِم کو دے کر اسے قرعہ ڈالنے کا فرمایا اور خود دُعا میں مَصْرُوف ہوئے ، عَرْض کی : الٰہی! میں نے ایک بیٹا قربان کرنے کی مَنَّت مانی تھی ، تُو جسے پسند فرمائے ، اس کا نام نکال دے۔ ([6])

والدِ مصطفےٰ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہُجو سب بھائیوں میں چھوٹے اور حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہ عَنْہُ کو زیادہ پیارے تھے ، قرعہ ان کے نام نکلا۔ حضرت عَبْدُ الْـمُطَّلِب رَضِیَ اللہ عَنْہُ اپنے رب سے کیا وعدہ نبھانے کے لئے پُرجوش تھے ، “ مَحبَّتِ الٰہی “ سے سرشار ہو کر


 

 



[1]...رسائل امام جلال الدین ، مسالک الحنفا ، مسلک ثانی ، صفحہ : 38۔

[2]...سبل الہدی ، جماع ابواب نسبہ ، باب : رابع ،  فی شرح اسماء ، جلد : 1 ، صفحہ : 244۔

[3]...شرح زرقانی علی المواہب ، المقصد الاول ، ذکر حفر زمزم ، جلد : 1 ، صفحہ : 176تا177خلاصۃً۔

[4]...سبل الہدی ، جماع ابواب نسبہ ، باب : رابع ، فی شرح اسماء ، جلد : 1 ، صفحہ : 244۔

[5]...سیرت حلبیۃ ، باب : تزویج عبد اللہ ، جلد : 1 ، صفحہ : 54 ۔

[6]...شرح زرقانی علی المواہب ، المقصد الاول ، ذکر حفر زمزم ، جلد : 1 ، صفحہ : 176تا177خلاصۃً۔