Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

Book Name:Ilm Kay Deeni o Dunyavi Fawaeid

فی زمانہ  بُرائیوں میں سب سے بڑی بُرائی جَہالت ہےجومعاشرے کی  دیگر بُرائیوں میں سرِ فہرست ہے ، گھر بار کا معاملہ ہویا کاروبار کا ، دوست احباب کا ہویا رشتے دار کا ، نکاح کا ہو یا اولاد کی  اچھی تربیت کا ، غرض کیا اللہ پاک کے  حقوقُ اورکیابندوں کے  حقوق ، زندگی کے ہر شعبے میں جہاں بھی جس انداز سے بھی خرابیاں پائی جارہی ہیں ، اگر ہم سنجیدگی سے اس  بارے میں غور کریں تو یہ بات واضح  ہوجائے گی کہ اس کا بنیادی اور سب سے نمایاں سبب عِلْمِ دِیْن سے دُوری ہے۔ عِلْمِ دِیْن کی کمی اور دُرست رہنمائی سے محرومی کے باعث نہ صرف معاملات و اخلاقیات میں بلکہ عقائدو عبادات تک میں طرح طرح کی بُرائیاں اورخرابیاں نہایت تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں ، جن  کو ختم کرنے کے لئے محض علمِ دین حاصل کر لینا ہی کافی نہیں بلکہ اپنے علم پر عمل کرنا اور اس کے ذریعے دوسروں کی اصلاح  کی کوشش کرنابھی ضروری ہے۔ امیراہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّارقادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے مریدوں اور عقیدت مندوں کو اپنی اور دوسروں کی اِصلاح کی کوشش میں مگن رہنے کا ذہن دیتے ہوئے اُنہیں یہ مقصد عطا کیا ہے : مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اِنْ شَاۤءَ اللہ

امیراہلسنّت کی علم دوستی اور اِشاعتِ علمِ دین کی تڑپ کے نتیجے میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ملک و بیرونِ ملک سینکڑوں جامعات المدینہ (للبنین و للبنات) کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ جامعۃُ المدینہ کی سب سے پہلی شاخ 1995میں نیوکراچیکے علاقے گودھرا کالونی (کراچی پاکستان) میں کھولی گئی۔ جہاں 3 اساتذۂ کرام نے عالِم کورس (درسِ نظامی) پڑھانا شروع کیا۔ اس جامعۃ المدینہ  کو قائم ہوئے زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا   کہ یہ عمارت علم کے  طلب گاراسلامی بھائیوں کی کثرت کی وجہ