Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar
( معجم کبیر ، اسحاق بن کعب ، ۱۹ / ۱۴۸ ، حدیث : ۳۲۴)
حضرت عبدُ اللہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : بے شک قرآنِ کریم 7 حُروف پر اُترا ہے اور ان میں سے ہر حر ف کا ظاہربھی ہے اور باطن بھی اور امیر المؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وہ ہیں جن کے پاس ظاہر و باطن دونوں کا عِلْم ہے۔ (تاریخ ابن عساکر ، علی بن ابی طالب ، ۴۲ / ۴۰۰ ، رقم۴۹۳۳)
حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ہم آپس میں گفتگو کیا کرتے تھے کہ نبی ِّ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے امیرُالمؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو 70وصیتیں کیں جو آپ کے علاوہ کسی اور کو نہیں کیں۔ ( معجم صغیر ، ۲ / ۶۹ ، حدیث : ۹۵۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہم حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرت و کردار سے متعلق سُن رہے ہیں۔ حضرت علی رَضِیَ اللہ عَنْہکا رَمَضانُ المبارَک میں یہ معمول تھا کہ آپ ایک رات حضرت امامِ حسین ، ایک رات حضرت اِمام حسن اور ایک رات حضرت عبدُ اللہ بن جعفر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمکے پاس اِفطار فرماتے ، تین لقموں سے زیادہ تناوُل نہ فرماتے اور فرماتے : “ مجھے یہ اچھا معلوم ہوتاہے کہاللہپاک سے ملتے وقت میرا پیٹ خالی ہو۔ “ شہادت کی رات یہ حالت رہی کہ باربار مکان سے باہَر تشریف لاتے اور آسمان کی طرف دیکھ کر فرماتے : خدا کی قسم!مجھے کوئی خبر جھوٹی نہیں دی گئی ، یہ وُہی رات ہے جس کا وَعدَہ کیا گیا ہے (گویا آپ کو اپنی شہادت کا پہلے ہی سے