Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar
حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا نام’’علی بِن ابی طالب‘‘ کُنْیَت’’ابوالحسن “ اور “ ابو تُراب “ ہے۔ آپ رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چچا ابو طالب کے صاحبزادے ہیں یوں حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے چچازاد بھائی ٹھہرے۔ آپ کی والدہ محترمَہ کا اسمِ گرامی “ فاطمہ بنت ِ اسد “ ہے۔ ([1])انہوں نے اسلام قبول کیا ، ہجرت کی اور مدینے میں وفات پائی۔ ([2]) آپ نے کم عمری ہی میں اسلام قبول فرمالیا تھا جیسا کہ اعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : جس وقت حضرت علیُّ المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اسلام لائے اُس وقت آپ کی عمر 8 یا 10 سال تھی۔ ([3]) آپ نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے زیرِتربِیت رہے اور تادمِ حیات حضور پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِمداد اور دینِ اسلام کی حِمایَت میں مصروفِ عمل رہے۔ آپ مُہاجِرینِ اَوّلین اور عشرۂ مبشرہ میں شامل ہونے اور دیگر خُصُوصی دَرَجات سے مُشرَّف ہونے کی بِنا پر بہت زیادہ ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ دشمنانِ اسلام کے بڑے بڑے بہادُر آپ کی تلوارِ ذُو الْفقار کے واروں سے واصِلِ نار ہوئے۔ امیرُ الْمُؤمنِین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی شہادت کے بعد اَنصار و مُہاجِرین نے دَستِ بابَرَکت پر بَیْعَت کرکے آپ کو اَمِیرُ الْمُؤْمِنِین منتخب کیا اور 4برس 8ماہ 9دن تک مسندِ خِلافت پر رونق افروز رہے ۔ ([4])