Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar
تقویٰ کی شرط رکھی تھی اور چونکہ فرشتے بعد میں نازل ہوئے تو اس سے معلوم ہوا! شرط پائی گئی تھی یعنی صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم نے صبر و تقویٰ کا مظاہرہ کیا تھا ، لہٰذا صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم کے صبر اور تقویٰ پر قرآن گواہ ہے۔ (2)بدْر میں تشریف لانے والے فرشتے دوسرے فرشتوں سے افضل ہیں کہ ربِّ کریم نے ان پر خاص نشان لگا دئیے تھے جن سے وہ دوسروں سے ممتا ز ہوگئے اور احادیث میں اس کی صراحت (وضاحت) بھی موجود ہے کہ بدْر میں اُترنے والے فرشتے دوسرے فرشتوں سے افضل ہیں۔ (3) سرورِ عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَکی خدمت اور راہِ خدا میں لڑنے والوں کی مدد اعلیٰ عبادت ہے کہ یہ فرشتے حُضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی خدمت اور صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم کی مدد کیلئے نازل ہوئے اور دوسرے فرشتوں سے افضل قرار پائے۔ لہٰذا حُضور پُرنور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابَۂ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم تمام مسلمانوں سے افضل ہیں کہ یہ وہ خوش نصیب حضرات ہیں جنہیں حُضورِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی خدمت نصیب ہوئی۔ (تفسیر صراط الجنان ، پ۴ ، اٰلِ عمران ، تحت الآیۃ : ۱۲۵-۱۲۴ ، ۲ / ۴۸-۴۷ملخصاً)
شہدائے بدْر کی فضیلت پر ضمناً دلالت کرنے والی یہ حدیثِ پاک بھی ملاحظہ ہو ، چنانچہ
بے شک حارِثہ جَنَّتُ الْفِرْدَوس میں ہیں
حضرت انس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : غزوۂ بدْر کے دن حضرت حارِثہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ شہید ہو گئے تو ان کی والِدہ نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ کو بخوبی معلوم ہے کہ مجھے حارِثہ کتنا