Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar
مختلف حیثیتوں سے کیا ، کچھ نام بالکل ذِکْر نہ کیے ، اگر اَصحاب بدْر (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم) کے نام پڑھ کر دعائیں کی جائیں تو اِنْ شَآءَ اللہ قبول ہوں۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۸ / ۵۶۷)بعض عارفین اَصحابِ بدْر(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم)کے نام کے وظیفے پڑھتے ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۸ / ۵۷۳)
اَصحابِ بدْر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کیسے تھے؟
حضرت حسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : خدا کی قسم!میں سَتّر (70) بدْری صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم سے مِلا ہوں ، ان میں سے اکثر اُون کا لباس پہنتے ، اگرتم انہیں دیکھتے تو انہیں دیوانہ سمجھتے ، اگر وہ تمہارے نیک و پرہیز گار لوگو ں کو دیکھ لیتے تو کہتے : “ ان کے لیے خیر و بھلائی کا کوئی حصہ نہیں “ اگر وہ تمہارے بُرے لوگو ں کو دیکھ لیتے تو فرماتے : “ (ایسا لگتا ہے جیسے)ان لوگوں کا یومِ آخرت پر ایمان ہی نہیں۔ “
(عیون الحکایات ، الحکایة الخامسة عشرة … الخ ، ۱ / ۳۳-۳۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ اَصحابِ بدْر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کس قدر عاجزی و سادگی پسند تھے مگر افسوس!آج یہ دونوں مبارَک عادتیں معاشرے سے ختم ہوتی جا رہی ہیں اور ان کے بدلے غُرور و تکبر ، عیش پسندی اور ناجائز فیشن اپنی نحوستیں لُٹارہے ہیں ، یقیناً یہ عادتیں قابلِ مذمَّت ہیں ، لہٰذا اگر خدانخواستہ کسی کے اندر یہ عادتیں ہوں تو اسے اللہ پاک سے ڈر جانا چاہیے اور اپنے آپ کو عاجزی و انکساری اور سادگی کا عادی بنانا چاہیے کہ ان کی برکت سے دنیا وآخرت کی بھلائیاں نصیب ہوتی ہیں جبکہ غُرور و تکبر میں نحوست ہی نحوست اور دنیا و آخرت کی بربادی ہے ، ان عادتوں سے