Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar

Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar

اس کے نام پر اس علاقے کا نام’’بدْر “ ہو گیا۔ یہ جگہ مکے شریف اور مدینے شریف کے درمیان ہے۔

(صاوی ، اٰل عمران ، تحت الآیة : ۱۲۳ ، ۱ / ۳۱۰)

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس آیتِ مبارکہ سے اہلسنّت کا ایک عظیم عقیدہ واضح طور پر ثابت ہوتا ہےوہ یہ کہ جنگِ بدْر میں مسلمانوں کی مدد کیلئے فرشتے نازل ہوئے جیسا کہ اگلی آیتوں میں موجود ہے ، جنگ میں فرشتے لڑے ، اُنہوں نے مسلمانوں کی مدد کی لیکن ان کی مدد کو اللہ پاک فرما رہا ہے کہ بدْر میں اللہ پاک نے تمہاری مدد فرمائی۔ اس سے معلوم ہوا! اللہ  پاک کے پیارے جب اللہ پاک کی اِجازت سے مدد فرماتے ہیں تو وہ اللہ پاک ہی کی مدد ہوتی ہے ، لہٰذا انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیائے کرام رَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہِمْ  جو مدد فرمائیں وہ اللہ پاک ہی کی مدد قرار پائے گی اور اسے کفر و شرک نہیں کہا جائے گا۔                (تفسیر صراط الجنان ، پ۴ ، اٰلِ عمران ، تحت الآیۃ : ۱۲۳ ، ۲ / ۴۶)

اَصحابِ بدْر صَبْر  و تقویٰ والے ہیں

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!قرآنِ کریم میں ربِّ کریم نے اَصحابِ بدْر کا یہ وصف بیان فرمایا ہے کہ  وہ صبر  و تقویٰ کے پیکر تھے اور اسی وجہ سے ربِّ کریم نے اپنے معصوم فرشتوں کے ذریعے ان کی مدد فرما کر میدانِ بدر میں ان کو فتح  و کامرانی سے سرفراز فرمایا ، چنانچہ

                             پارہ 4 سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 124 اور 125 میں اِرشادِ باری ہے :

اِذْ  تَقُوْلُ  لِلْمُؤْمِنِیْنَ  اَلَنْ  یَّكْفِیَكُمْ

ترجمۂ کنزُالعِرفان : یاد کرو اے حبیب!جب تم