Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar

Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar

تھی کہ آج تک عالَم میں آپ کی فقاہت و علمیت کے چرچے سُنے جارہے ہیں کیونکہ آپ  کا تعلقِ خاص اس عظیم ہستی کے ساتھ رہاجن کے عِلْم کا کوئی کنارہ نہیں ، جنہیں مخلوقِ خدا   کی رہبری کے لئے بھیجا گیا ، نگاہِ مصطفے کی بدولت آپ زمانے کی مفتیہ ، عالمہ ، مُحَدِّثہ اور مُفَسِّرہ کہلائیں ، آپ کے دربارِ عالیشان سے ہمیشہ ہی عِلْمِ دین کی کرنیں پھوٹتی رہیں حتّٰی کہ آپ نے خود کوتاحیات خدمتِ عِلْم کے لئے وقف کردیا تھا ، چنانچہ

حضرت عائشہ بطورِ مُفْتِیہ

حضرت قاسِم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : اُمُّ المؤمِنین حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے عہدِ خِلافت میں ہی مُستقِل طور پر اِفتا   کا مَنصَب حاصِل کر چکی تھیں۔ آپ حضرت عُمَر ، حضرت عُثمان رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اور ان کے بعد اپنے وصالِ مبارَک تک برابر فتویٰ دیتی تھیں۔ (الطبقات الکبرٰی لابن سعد ، ذکر من جمع القرآن ...الخ ، عائشۃ زوج النبی ، ۲ / ۲۸۶)شارحِ بخاری حضرت علامہ بدْرُ الدِّین عینی رَحمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  بڑے فقہا صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سے تھیں۔ (عمدۃالقاری ، کتاب بدء الوحی ، بیان کیف کان بدء الوحی…الخ ، ۱ / ۷۲  )

آئیے!اب حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کی علمی جلالت اور آپ کی  عالمانہ شان  وشوکت پر مشتمل چند روایات سُنتے ہیں تاکہ ہمارے اندر بھی علمِ دین سیکھنے کی جستجو اور جوش و وَلْوَلہ اُجاگر ہونا شروع ہوجائے ، چنانچہ

فضائلِ حضرت عائشہ صدیقہ

(1)حضرت عُرْوَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : مَا رَاَیْتُ اَحَدًا مِنَ النَّاسِ اَعْلَمُ بِالْقُرْاٰنِ