Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar

Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar

ایک مرتبہ نبیِّ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  کے کھانے کااِنتظام کرنے کیلئے حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ ایک  غیر مسلم کے باغ میں گئے اورکُنویں سے پانی کے سترہ (17)ڈول نکالے۔ ہرڈول کے بدلے میں ایک کھجور طے ہوئی ۔ اس غیر مسلم نے اپنی تمام قسم کی کھجوریں حضرت علی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے سامنے رکھ دیں کہ جو چاہیں لے لیں ، آپ نے سترہ (17) عددعجوہ کھجوریں لے لیں اور جاکر پیارے آقا  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں پیش کر دیں ، رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے پوچھا : اے ابُوالحسن !یہ کھجوریں تمہیں کہاں سے مِلیں؟آپ نے عَرْض کی : یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !مجھے آپ کے سخت فاقہ کی خبرملی تومیں کام کی تلاش میں نکل گیا تاکہ آپ کے لیے کھانا حاصل کر سکوں۔ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کیاتم نے یہ سب کچھ اللہ پاک اور اس کے رسول(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی محبت کی وجہ سے کیا ہے؟عرض کی : جی ہاں! اے اللہ پاک کے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اللہ پاک کی قسم!جو بندہ بھی اللہ پاک اور اس کے رسول (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) سے محبت کرتا ہے تو فَقْر و فاقہ اس کی طرف  اتنی   تیزی سے آتا ہے جتنی تیزی سے پانی کا سیلاب نچلی جانب گِرتا ہے۔ لہٰذا جو اللہ پاک اور اس کے رسول(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) سے محبت کرے اسے چاہیے کہ صبر کی ڈھال  تیار رکھے۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آئیے! امیرُ المؤمنین حضرت علی


 

 



[1] سنن کبری للبیہقی ، کتاب الاجارۃ ، باب جوازالاجارۃ ، ۶ / ۱۹۷ ، حدیث : ۱۱۶۴۹ملخصاً