Book Name:Seerat e Ali o Aaisha Aur Ashab e Badar
علْم ہوگیا تھا۔ ) ([1])جُمُعہ کی رات 17یا 19 رَمَضانُ المبارَک کوحضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ صبح کے وقت بیدار ہوئے ، مؤذِّن نے آکر آواز دی ، آپ نَماز پڑھنے کے لئے گھر سے چلے ، راستے میں لوگوں کو نَماز کے لئے صدائیں دیتے اور جگاتے ہوئے مسجد کی طرف تشریف لے جا رہے تھے کہ اچانک اِبْنِ مُلْجم خارِجی بدبَخْت نے آپ پر تلوار کا ایک ایسا ظالمانہ وار کیاکہ جس کی شدّت سے آپ کی پیشانی مبارک کنپٹی تک کٹ گئی اور تلوار دماغ پر جا کر ٹھہری۔ اتنے میں چاروں طرف سے لوگ دوڑ کر آئے اور اُس خارِجی بدبَخت کو پکڑ لیا۔ اِس اَلَم ناک واقِعہ کے 2دن بعد آپ جامِ شہادت نوش فرما گئے۔ حضرت اِمام حسن ، حضرت امام حسین اور حضرت عبدُاللہبن جعفَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُم نے آپ کو غُسل دیا ، حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور کوفہ میں رات کے وقت دفْن کیا۔ لوگوں نے اِبْنِ مُلْجَم بَدکِردار و بَداَطوار کے جسْم کے ٹکڑے کر کے ایک ٹوکرے میں رکھ کر آگ لگا دی ۔ ([2])
امیرُ المؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ مبارکہ کے تعلق سے متعلق مزید معلومات کے لیے امیرِ اہلِ سُنَّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ “ کراماتِ شیرِ خدا “ کا مطالعہ کرنا بے حد مفید ہے۔ یہ رسالہ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net سے ڈاؤن لوڈ اور پرنٹ آوٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد