Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

ہیں۔ ([1])

2۔   جو مسجد سے محبت کرتا ہےاللہپاک اسے اپنا محبوب بنا لیتا ہے۔ ([2])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             پىارے پىارے اسلامى بھائىو!عبادت گزار نوجوان کی جو ایمان افروز حکایت ہم نے سُنی ، اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ مرنےوالے کی قبر پر جانا بالکل جائز ہے۔ ایک اور اہم بات یہ بھی پتہ چلتی ہے کہ اگر بندے میں شرم و حیا کا جذبہ بیدار رہے تو وہ ہر طرح کے گناہوں سے بچ سکتا ہے۔ چنانچہ ہم نے سُنا کہ وہ نوجوان پہلے پہل شیطان کے  بہکاوے میں آگیا لیکن جیسے ہی اسے قرآنِ پاک کی آیت یاد آئی اور اس کے ذہن میں آیا کہ یہ ایسا کام ہے جس سے میرا خالق و مالک ناراض ہوگا توخوفِ خدا ، شرم اور ندامت کے مارے وہ بےہوش ہوگیا ، کیونکہ شرم و حیا اسی چیز کا نام ہے کہ ہر وہ کام جو ربِّ کریم یا بندوں کے نزدیک ناپسندیدہ ہو  اُسے چھوڑ دیا جائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

شرم و حیا کی اہمیت

                             پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ شرم و حیا ایک ایسا مضبوط قلعہ ہے ، جو ذِلّت و رسوائی سے بچاتا ہے اور جب کوئی شرم و حیا


 

 



[1] ابن ماجہ ، کتا ب المساجد والجماعات ، با ب لزوم المساجد ، ۱ / ۴۳۸ ، حدیث : ۸۰۰

[2] مجمع الزوائد ، کتا ب الصلوۃ ، با ب لزوم المساجد ، ۲ / ۱۳۵ ، حديث : ۲۰۳۱