Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

کےا س دائرے سے تجاوز کر لے تو وہ بے شرمی اور بے حیائی کی گہرائیوں میں ڈوبتا چلا جاتا ہے۔ یوں تو انسان میں کئی اور عادتیں اور اوصاف بھی ہوتے ہیں لیکن شرم و حیا ایک ایسا وصف ہےکہ اگر لب و لہجے ، عادات و اطوار اور حرکات و سکنات سے یہ پاکیزہ وصف نکل جائے تو دیگر کئی اچھے اوصاف اور عمدہ عادات (Good Habits) پر پانی پھر جاتا ہے۔ دیگر کئی نیک اوصاف شرم و حیا کے ختم ہو جانے کی وجہ سے اپنی اہمیت کھو دیتے ہیں اور ایسا شخص لوگوں کی نظروں سے گِر جاتا ہے۔

                             یاد رکھئے! جانوروں میں بھی کئی اوصاف پائے جاتے ہیں جبکہ شرم و حیا ایک ایسا وصف ہے جو صرف انسانوں میں پایا جاتا ہے۔ شرم و حیا کے ذریعے انسانوں اور جانوروں میں فرق ہوتا ہے۔ اگر کسی سے شرم و حیا جاتی رہے تواس میں اور جانور میں کچھ خاص فرق نہیں رہ جاتا ، یہی وجہ ہےکہ ہمارے دِینِ اسلام نےشرم و حیا اپنانے کی بہت ترغیب  دلائی ہے۔ آئیے! شرم و حیا کی اہمیت سے مُتَعلِّق 3احادیثِ طیبہ سنتے ہیں :

شرم حیا کی اہمیت پر احادیثِ طیبہ

(1)بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں ، تو جب ایک اُٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اُٹھا لیا جاتا ہے۔ ([1])

(2)بے شک ہر دین کا ایک خُلْق ہے اور اسلام کا خُلْق حیا ہے۔ ([2])


 

 



[1] مستدرک ، کتاب الایمان ، باب اذازنی العبد خرج منہ الایمان ، ۱ / ۱۷۶ ، حدیث : ۶۶

[2] ابن ماجہ ، کتاب الزھد ، باب الحیاء ، ۴ / ۴۶۰ ، حدیث : ۴۱۸۱