Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اپنے اندرحیا پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم بزرگوں کی شرم و حیا کے واقعات سُنیں اور خود میں عمل کا جذبہ بیدار کریں۔ ہمارے بزرگوں کی شرم و حیا کیسی تھی ؟آئیے!اس کے کچھ واقعات سنتے ہیں ، چنانچہ

عثمانِ باحیا کی شرم و حیا

                                                حضر ت حسن رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ امیر المؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عَنْہ کی شرم و حیا کی شدت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اگر آپ کسی کمرے میں ہوتے اور اس کا دروازہ بھی بند ہوتا ، تب بھی نہانے کے لئے کپڑے نہ اُتارتے اورحیا کی وجہ سے کمر سیدھی نہ کرتے تھے۔ ([1])

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!غور کیجئے!ایک طرف حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ   ہیں  جو تنہائی میں بھی شرم و حیا کا لحاظ رکھتے جبکہ دوسری طرف ہماری ایک تعداد ہے جو تنہائی تو کیا سب کے سامنے بھی شرم و حیا کے دائرے سے باہر نکلنے کی کوشش کرتی دکھائی دیتی ہے ، کبھی مختصر(Short) اور باریک لباس پہن کر ، کبھی شادیوں  میں مرد و خواتین کی مکس ناچ گانے کی محفلیں سجا کر اورکبھی نگاہوں کو حرام سے بھر کر شرم وحیا کا سرِ عام جنازہ نکالتے دکھائی دیتی ہے۔ اللہ پاک! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے صدقے ہمیں بھی شرم وحیا  کی دولت عطا فرمادے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی


 

 



[1]  مسند امام احمد ، مسند عثمان بن عفان ، ۱ / ۱۶۰ ، حـدیث : ۵۴۳