Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

حیا کسے کہتے ہیں؟ “ شرم و حیا ایک ایسی صفت ہے جس کے بغیر ایمان والے کی زندگی اَدھوری ہے۔ یہ ایمان کے تقاضوں میں سے ایک اہم تقاضا ہے۔ شرم و حیا اچھی صفات میں سے ایک اچھی صفت ہے۔ قرآن و حدیث میں اس کی اہمیت کس طرح بیان ہوئی ہے ، نیز ہمارے اسلاف کی شرم و حیا کیسی تھی ، اس کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی مفید باتیں اس بارے میں آج ہم سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ سب سے پہلے یہ دو اہم باتیں ذہن نشین فرما لیجئے : (1) “ شرم “ اور “ حیا “  کے ایک ہی معنیٰ ہیں۔ (2) “ شرم و حیا “ کسے کہتے ہیں اور اس سے کیا مراد ہے؟یاد رہے!شرم و حیا اس وصف کو کہتے ہیں جو بندے کو ہر اس چیز سے روک دے جو اللہ پاک اور اس کی مخلوق کے نزدیک ناپسندیدہ ہو۔ ([1])یعنی وہ صفت جو انسان کو اس کام یا چیز سے بچائے جسے اللہ پاک اور اس کی مخلوق ناپسند کرتی ہو اسے “  شرم و حیا “ کہتےہیں۔

                             آئیے! اب ہم ایک حکایت سنتے ہیں جس سے معلوم ہوگا کہ ہمارے بزرگانِ دِین اپنے ربِّ کریم سے کیسی شرم وحیا  رکھنے والے تھے۔ اے کاش!ان کے صدقے ہمیں بھی اس نیک خصلت کی برکتیں حاصل ہو جائیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

مجھے دو(2)جنّتیں مل گئیں

امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے زمانَۂ مبارک میں  ایک نوجوان بہت پرہیز گار و عبادت گزارتھا ، حتّٰی کہ حضرت عمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بھی اس کی عبادت پر


 

 



[1]باحیا نوجوان ، ص۷ ملخصا