Book Name:Sharm O Haya Kesy Kehty Hain

ہے : “ ارے بھائی!مرد بن  مرد!عورت مت بن “ جبکہ کسی کی زبان پر ایسے کلمات ہوتے ہیں کہ یہ تو لڑکی ہے ۔

                             ایسوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ شرم و حیا ایک ایسی صفت ہے کہ جتنی زیادہ ہوتی ہے اتنا ہی خیریعنی بھلا ئی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسی لیے رسولِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا : حیا صرف خیر ہی لاتی ہے۔ ([1])

                             حضرت عمران بن حَصِیْن رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کہتےہیں : رسولِ اکرم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کنواری ، پردَہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ ([2]) چونکہ آقا کریم ، رسولِ رحیم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  خود شرم و حیا کے پیکر تھے ، اس  لیے آپ نے اپنی مقدس تعلیمات سے پورے معاشرے کو حیادار اور باوقار بنا دیا اور وہاں رہنے والا ہر ایک شرم و حیا کا پیکر بننے لگا۔

ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

اس سے ہمیں یہ درس ملتا ہےکہ اگر ہم اپنے گھر میں شرم  و حیا کا ماحول بنانا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں خود اپنے اندر شرم وحیا پیدا کرنا ہوگی۔ * اگر ہماری خواہش ہے کہ ہمارے گھر والے بے پردگی سے بچیں تو پہلے ہمیں خود حیا کا پیکر بننا ہوگا۔ * اگرہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر والے فلموں اور ڈراموں کے حیا سوز مناظر سے بچیں تو پہلے ہمیں خود فلموں ڈراموں کا بائیکاٹ کرنا ہوگا۔ * اگرہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گھر


 

 



[1]مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان عدد شعب الایمان ، ص۴۵ ، حدیث : ۳۷

[2] معجم کبیر ، ۱۸ / ۲۰۶ ، حدیث : ۵۰۸